28 دسمبر ، 2023
8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کیلئے قومی وصوبائی اسمبلیوں اور مخصوص نشستوں کیلئے بلوچستان سے 2600 امیدوار میدان میں اترے ہیں۔
عام انتخابات میں بلوچستان سے جہاں کئی پرانے چہرے حصہ لے رہے ہیں وہاں صوبے کے 7سابق وزرائے اعلیٰ نے بھی انتخابی دنگل میں قدم رکھا دیا ہے، ان میں سابق وزیر اعلیٰ اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل بھی شامل ہیں جو 1997سے 1998 تک بلوچستان کے وزیر اعلیٰ رہے اور آئندہ عام انتخابات میں قومی اسمبلی کے تین حلقوں اور ایک صوبائی نشست پر امیدوار ہیں۔
13 اگست 1998سے 12اکتوبر 1999 تک سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان رہنے والے جان محمد جمالی بھی انتخابات کے لیے میدان میں ہے، وہ بلوچستان عوامی پارٹی کے ٹکٹ پر ایک صوبائی نشست پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔
اس کے علاوہ 9 اپریل 2008 سے 16 جنوری 2013 تک وزیر اعلیٰ بلوچستان رہنے والے نواب اسلم خان رئیسانی اس مرتبہ جمعیت علما اسلام (ف) کے پلیٹ فارم سے مستونگ سے بلوچستان اسمبلی کی نشست پر انتخاب لڑیں گے۔
نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر مالک بلوچ جو 7 جون 2013 سے 23 دسمبر 2015 تک بلوچستان کے سابق وزیراعلیٰ رہے، آئندہ عام انتخابات میں مکران سے قومی اسمبلی کی ایک جب کہ ایک ہی صوبائی اسمبلی کی نشست سے میدان میں پنجہ آزمائی کریں گے۔
ادھر 24 دسمبر 2015 سے9 دسمبر 2017 تک وزیر اعلیٰ بلوچستان رہنے والے نواب ثنا اللہ زہری اس مرتبہ پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر ایک قومی اسمبلی کی نشست اور ایک صوبائی اسمبلی کی نشست پر میدان میں اترے ہیں۔
بلوچستان عوامی پارٹی کے پہلے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ جام کمال خان اس مرتبہ مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر ایک قومی اور ایک صوبائی اسمبلی کی نشست پر عام انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔
اس کے علاوہ 2 مرتبہ وزیراعلیٰ بلوچستان رہنے والے میر عبدالقدوس بزنجو اس مرتبہ پاکستان پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر آواران سے بلوچستان اسمبلی کی ایک نشست سے امیدوار ہیں۔
نومبر 2007سے اپریل 2008 تک سابق نگران وزیر اعلیٰ رہنے والے سردار محمد صالح بھوتانی صوبائی اسمبلی کی نشست پی بی 21 پر سے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔