عدم تسلسل: پاکستان گزشتہ 3 سال میں سب سے زیادہ ٹیسٹ ڈیبیو کرانے والی ٹیم

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

پاکستان کرکٹ ٹیم عدم تسلسل کی وجہ سے حالیہ عرصے میں سب سے زیادہ ٹیسٹ ڈیبیو کرانے والی ٹیم بننے جا رہی ہے۔

پاکستان کرکٹ ٹیم مینجمنٹ نے آسٹریلیا کے خلاف سڈنی ٹیسٹ میں صائم ایوب کا ڈیبیو کرانے کا اعلان کردیا ہے، صائم ایوب گزشتہ تین سال کے دوران پاکستان کی جانب سے ڈیبیو کرنے والے 16ویں کھلاڑی ہوں گے جس کے ساتھ پاکستان جنوری 2021 سے اب تک سب سے زیادہ ڈیبیو کرانے والی ٹیم بن جائے گی۔

جنوری 2021 سے اب تک پاکستان 15 کھلاڑیوں کو ٹیسٹ کیپ دے چکا ہے، سڈنی ٹیسٹ میں جب صائم ایوب کو کیپ ملے گی تو وہ اس عرصہ میں یہ اعزاز پانے والے 16ویں کھلاڑی اور پاکستان تین سال میں سب سے زیادہ کیپس دینے والی ٹیم بن جائے گی۔

پاکستان کی جانب سے اس دوران جن پلیئرز نے ٹیسٹ کیپ حاصل کی ان میں زاہد محمود، ظفر گوہر، تابش خان اور محمد علی ایسے کھلاڑی ہیں جو آتے ہی غائب ہوگئے۔

 حارث رؤف اور وسیم جونیئر بھی زیادہ ٹیسٹ نہ کھیلے ۔ عمران بٹ کو بھی 6  ٹیسٹ کھلائے گئے ۔ پرتھ میں ڈیبیو کرنے والے خرم شہزاد پہلے ہی ٹیسٹ کے بعد انجرڈ ہوگئے ۔

ساجد خان ایک سال تک منظر پر رہے، پھر آؤٹ ہوئے لیکن اب ایک بار پھر ان کا کم بیک کیا گیا ہے ۔ سعود شکیل، عبدللہ شفیق، ابرار احمد، آغا سلمان اور نعمان علی ان پلیئرز میں شامل ہیں جو مستقبل بنیادوں پر جگہ حاصل کرنے میں کامیاب رہے جبکہ عامر جمال ابھی اپنی پہلی ہی سیریز کھیل رہے ہیں ۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ سڈنی میں ڈیبیو کرنے والے صائم ایوب کتنا عرصہ پاکستان کی جانب سے کھیل سکتے ہیں ۔

سابق ٹیسٹ کرکٹر عبدالرزاق کہتے ہیں کہ کسی پلیئر کو ڈیبیو کرادینا اہم نہیں ہوتا، اہم یہ ہوتا ہے کہ اس کو لمبا عرصہ کھلایا جائے۔

 انہوں نے کہا کہ ڈومیسٹک پرفارمنس کے بعد پلیئر کو فوری ٹیسٹ کھلا دینا ٹھیک نہیں، اس کو پالش کرکے انٹرنیشنل کرکٹ کے بعد کھلانا اہم ہے تاکہ پھر وہ لمبے عرصے کیلئے کھیلے ۔

 عبدالرزاق نے کہا کہ پی سی بی مینجمنٹ اور سلیکشن کمیٹی میں عدم تسلسل کی وجہ سے بھی ہر کوئی اپنی سوچ کے حساب سے پلیئرز کھلاتا ہے جس کی وجہ سے ٹیم سلیکشن میں عدم تسلسل رہتا ہے۔

مزید خبریں :