12 فروری ، 2024
حالیہ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ سارا دن کام کی وجہ سے لگاتار کرسی پر بیٹھنا جلد موت کے خطرے کو 16 فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ سارا دن دفتر کی کرسی پر بیٹھ کر گزارنا آپ کو موت کے قریب لے جا سکتا ہے؟ ہاں، یہ قدرے چونکا دینے والی بات ہے لیکن تحقیق بتاتی ہے کہ ڈیسک جوکی کی زندگی گزارنے سے آپ کی جلد موت کا خطرہ 16 فیصد تک بڑھ سکتا ہے۔
جاما نیٹ ورک اوپن میں شائع ہونے والی تحقیق جو کہ تقریباً 13 سالوں میں 4 لاکھ 80 ہزار 688 شرکاء کے ساتھ تائیوان میں کی گئی، میں انکشاف ہوا ہے کہ وہ لوگ جو اپنا زیادہ تر وقت کرسی پر بیٹھ کر گزارتے ہیں ان لوگوں میں دل کے امراض (Cardiovascular Disease) سے مرنے کا خطرہ 34 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔
بیشتر ماہرین کا مشورہ ہے کہ دفاتر میں کام کرنے والوں کو وقتاً فوقتاً تھوڑی سی ٹہل لگانی چاہیے تاکہ جسم کے تمام حصے رواں رہیں اور خون کی گردش بھی معمول کے مطابق رہے۔
جب ہم لمبے عرصے تک بنا کسی جسمانی حرکت کے اپنی سیٹ پر بیٹھے رہتے ہیں تو یہ صحت کے سنگین مسائل جیسے موٹاپے، ہائی بلڈ پریشر، ہائی بلڈ شوگر، کمر کے ارد گرد جسم کی اضافی چربی اور کولیسٹرول میں خطرناک قسم کے اضافے کا باعث بن سکتا ہے جس سے دل کے امراض اور کینسر جیسی بیماریاں جنم لیتی ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ہمارے جسم کو حرکت دینے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے اس لیے جب ہم بہت زیادہ دیر تک ایک ہی جگہ پر بیٹھتے ہیں تو یہ جسمانی اعضا میں خرابیاں پیدا ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔
تحقیق سے یہ بھی ثابت ہوا کہ اگر آپ بغیر کسی جسمانی سرگرمی کے روزانہ 8 گھنٹے سے زیادہ وقت کے لیے بیٹھے رہتے ہیں تو آپ کے مرنے کے امکانات اتنے ہی زیادہ ہوتے ہیں جتنے کسی ایسے شخص کے جو موٹا پے کا شکار ہوتے ہیں یا بہت زیادہ سگریٹ پیتے ہیں۔
بہت سے لوگوں کے ذہن میں یہ تصور پایا جاتا ہےکہ کام کے بعد جم جانا بیٹھنے کے منفی اثرات کو منسوخ کر دے گا لیکن یاد رہے کہ اگر آپ باقاعدگی سے ورزش کرتے ہیں تب بھی زیادہ دیر تک بیٹھنا آپ کی صحت کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
مردوں کے مقابلے میں خواتین میں اس طرح کی جسمانی پیچیدگیاں پیدا ہونے کے خطرات زیادہ ہوتے ہیں۔
کام پر اتنے لمبے گھنٹے بیٹھنا مردوں اور عورتوں پر مختلف اثر ڈال سکتا ہے، ان میں سے چند درج ذیل ہیں:
مردوں کے مقابلے میں خواتین کے اندر چربی زیادہ تیزی سے بننے کے امکانات ہوتے ہیں، خواتین میں اکثر جسم کے نچلے حصے میں چربی بنتی ہے جبکہ مردوں میں عام طور پر پیٹ کے گرد چربی بنتی ہے جو دل کے ا خطرناک امراض سے منسلک ہوتی ہے۔
مردوں اور عورتوں کے درمیان ہارمونل فرق اس بات پر اثر انداز ہو سکتا ہے کہ ان کے جسم لمبے عرصے تک بیٹھنے پر کیا ردعمل ظاہر کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر ہیض آنے کا عمل بند ہونے کے بعد خواتین کے ہارمونز کی ہیئت بدل جاتی ہے، جو میٹابولزم کو متاثر کر سکتا ہے اور دل کے امراض کے امکانات کو بڑھا سکتا ہے۔
آسٹیوپوروسس یعنی ایسی بیماری جس کا تعلق ہڈیوں سے ہوتا ہے، بہت زیادہ بیٹھنا ہڈیوں کو کمزور کر سکتا ہے، خاص طور پر خواتین میں ہیض کا آنا بند ہو جانے کے بعد ان میں ہڈیوں کے کمزور ہونے یا فریکچر ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے اور دل کے امراض پیدا ہونے کا بھی خطرہ ہوتا ہے۔
اگر آپ بغیر کسی سرگرمی کے لمبے عرصے تک ایک ہی پوزیشن میں بیٹھے رہتے ہیں تو یہ آپ کو بے چین کر سکتا ہے اور آخرکار پریشانی اور ڈپریشن جیسے مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔
طویل عرصے تک بیٹھنے سے بےچینی، تکلیف اور یہاں تک کہ جسمانی درد کا احساس ہوتا ہے جو چڑچڑاپن اور ارتکاز میں کمی کا باعث بن سکتا ہے۔
مزید برآں، نقل و حرکت اور جسمانی سرگرمی کی کمی موڈ کو متاثر کر سکتی ہے جس سے اضطراب یا افسردگی کا احساس ہوتا ہے، یہ چیز نیند میں بھی خلل ڈال سکتا ہے اور تناؤ کی سطح کو بڑھا سکتا ہے۔
تحقیق کو دیکھتے ہوئے، لمبی نشست کے دورانیے کو توڑنے کے لیے کام کے دوران جسمانی سرگرمی پیدا کرنے کی کوشش کرنا ہی عقلمندی ہے۔
اپنے پاس ایک ٹائمر رکھیں اور ہر 30 منٹ کے بعد 3 منٹ کھڑے ہوں اور ایک مختصر واک کریں اور جسم کو اسٹریچ کریں۔
ایک آسان طریقہ یہ بھی ہے کہ آپ اپنے فون پر ایک الارم سیٹ کریں تاکہ آپ کو ہر گھنٹے میں چند منٹ کے لیے اپنی میز سے اٹھنا یاد رہے۔
کچھ کام کھڑے ہو کر کرنے کی کوشش کریں۔ کھانے کے وقفے کے دوران، چہل قدمی کے لیے جانے کی کوشش کریں، صرف 15 یا 30 منٹ کی چہل قدمی آپ کی صحت کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
بہتر صحت کے لیے کم بیٹھنا اور زیادہ حرکت کرنا ضروری ہے۔ ایسا کرنا نہ صرف قبل از وقت موت کے خطرے کو کم کرتا ہے بلکہ میٹابولک سینڈروم، موٹاپے اور دیگر متعلقہ بیماریوں کی روک تھام میں بھی معاون ثابت ہوتا ہے۔