21 فروری ، 2024
اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی دارالحکومت کے تین حلقوں کی کامیابی کے نوٹیفکیشن الیکشن کمیشن کے فیصلے سے مشروط کردیے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ارباب طاہر نے اسلام آباد کے 3 حلقوں کے انتخابی نتائج اور نوٹیفکیشن کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی۔
دوران سماعت جسٹس میاں گل حسن نے کہا کہ الیکشن ٹربیونلز کی تشکیل کا نوٹیفکیشن اس عدالت کے سامنے آچکا ہے، درخواست گزار نے یہ نوٹیفکیشن عدالت سے چھپایا،الیکشن کمیشن نے جلد بازی میں نوٹیفکیشن کیوں جاری کیے،معاملہ دیکھیں گے۔
عدالت نے کہا کہ الیکشن کمیشن خود اسٹے آرڈر جاری کرتا ہے اور خود ہی نوٹیفکیشن جاری کر دیتا ہے، اس صورتحال سے توآئینی ادارے کے کام پرسنجیدہ سوالات اٹھتے ہیں، اگرکمیشن کل شکایات درست قرار دے دیتا ہے تو نوٹیفکیشن کا کیا ہوگا؟کیا عدالت نوٹیفکیشن معطل رکھ کر درخواستیں نمٹادے؟
عدالت نے ریمارکس دیے کہ نوٹیفکیشن کو الیکشن کمیشن کی جانب سےدرخواستوں پر فیصلے سے مشروط کردیتے ہیں، ریٹرننگ افسرنےکانسالیڈیشن سے انکار کردیا اوربعد میں نوٹیفکیشن ہوگیا، اس وجہ سےعدالت نے حکم امتناع دے کرالیکشن کمیشن کونوٹس جاری کیا۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ درخواست گزاروں نے عدالت کو جو بتایا وہ بالکل بھی درست نہیں، فارم47 کے بعد فارم48 اور49 جاری ہوئے، پھرنوٹیفکیشن جاری کیا گیا، میں الیکشن کمیشن میں ریٹرننگ افسرکی رپورٹ کی بنیاد پرعدالت کوآگاہ کررہا ہوں۔
عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکیل کی یقین دہانی کے بعد درخواستیں نمٹاتے ہوئے کہا کہ ٹربیونل کی تشکیل کے باعث اس معاملے پرمزید سماعت نہیں کرسکتے۔
عدالت نے اسلام آباد کے تینوں حلقوں میں کامیاب امیدواروں کے نوٹیفکیشن کی معطلی برقرار رکھی اور کہا کہ الیکشن کمیشن میں زیر التوا درخواستوں کے فیصلے تک نوٹیفکیشن معطل رہیں گے۔
عدالت نے کہا کہ وفاقی دارالحکومت کے تین حلقوں کی کامیابی کے نوٹیفکیشن الیکشن کمیشن کے فیصلے سے مشروط کردیے۔