25 فروری ، 2024
غزہ میں اسرائیل کے وحشیانہ حملے جاری ہیں، اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 30 ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے جب کہ امداد نہ پہنچ پانے کے باعث لوگ فاقہ کشی پر مجبور ہیں۔
اسرائیلی فوج کی شمالی غزہ، خان یونس اور رفح میں بمباری جاری ہے، فلسطینی شہدا کی تعداد 30 ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے جب کہ 60 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔
اقوام متحدہ کے فلسطینی پناہ گزینوں کے ادارے یو این آر ڈبلیو اے کے مطابق آخری بار شمالی غزہ میں 23 جنوری کو خوراک بھجوائی گئی تھی اس کے بعد سے وہاں کچھ نہیں پہنچ سکا جس کے باعث وہاں لوگ فاقوں پر مجبور ہیں۔
یو این آر ڈبلیو اے کے چیف کا کہنا ہےکہ ہم نے اور اقوام متحدہ کی دیگر تنظیموں نے پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ امداد کی ترسیل نہ ہوئی تو قحط کا خطرہ ہے اور خوراک کی کمی بحران کو مزید سنگین بناسکتی ہے، اس لیے انسانی بنیادوں پر امداد کی ترسیل کرنے دی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر شمالی غزہ میں مستقل بنیادوں پر خوراک کے مزید قافلوں کو جانے کی اجازت دی جائے تو قحط سے بچا جاسکتا ہے۔
انہوں نےکہا کہ اقوام متحدہ کی جانب سے متعدد بار امداد کی فراہمی کی اپیل کی گئی ہے جسے بری طرح نظرانداز کردیا گیا ہے۔
سربراہ یو این آر ڈبلیو اے کا کہنا تھا کہ قحط سے اب بھی بچاجاسکتا ہے، آنے والے دن ایک بار پھر ہماری مشترکہ انسانیت اور اقدار کا امتحان لیں گے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق الشفا اسپتال میں 2 ماہ کا معصوم بچہ خوراک کی قلت کے باعث دم توڑ گیا۔
الشفا اسپتال کے ایک ڈاکٹر کے مطابق 2 ماہ کا بچہ شدید غذائی قلت کے باعث بمشکل سانس لے رہا تھا جس کے باعث اسے اسپتال لایا گیا جہاں وہ دم توڑ گیا، بچے نےکئی دن سے کسی قسم کا دودھ نہیں پیا تھا جب کہ بچوں کا دودھ غزہ میں پہلے ہی نایاب ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق غزہ کے 23 لاکھ لوگ قحط کے دہانے پر ہیں اور اس کے باعث بچوں کی بڑی تعداد جان سے جاسکتی ہے۔
ادھر اسلامی تعاون تنظیم نے غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کی جانب سے فلسطینیوں کے منظم قتل عام اور نسل کشی کی شدید مذمت کرتے ہوئے غزہ میں بلا مشروط جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔
او آئی سی کا کہنا ہےکہ مشرقی بیت المقدس کے ساتھ فلسطینی ریاست کا قیام ہی امن کا واحد راستہ ہے۔