27 فروری ، 2024
اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے اے این 15 مانسہرہ میں ری الیکشن کی نواز شریف کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
الیکشن کمیشن میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 15 مانسہرہ سے متعلق (ن) لیگ کے قائد نواز شریف کی درخواست پر سماعت ہوئی جس سلسلے میں سابق وزیراعظم کے وکیل جہانگیر جدون نے کمیشن میں دلائل دیے جب کہ اس موقع پر کیپٹن صفدر بھی موجود تھے۔
دوران سماعت جہانگیر جدون نے کمیشن کو بتایا کہ ہم نے 15 فروری آر او کی رپورٹ کی درخواست کی تھی اور ہمیں 650 صفحات کی آر او رپورٹ پیش کی گئی، ہمارا کیس اب آر او کی رپورٹ کے ریکارڈ پر ہو گا۔
جہانگیر جدو نے کہا کہ آر او کی رپورٹ کے مطابق درخواست گزار نواز شریف کو 82 ہزار سے زائد ووٹ ملے اور مخالف امیدوار کو ایک لاکھ 5 ہزار سے زائد ووٹ ملے جب کہ مسترد ووٹ 9 ہزار 82 تھے، ٹوٹل 550 پولنگ اسٹیشنز تھے، ہمیں 123 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج نہیں ملے، ہمیں فارم 45 پریزائیڈنگ افسر نے نہیں دیے۔
وکیل نے بتایا کہ پولنگ اسٹیشنز کے بیلٹ باکس کی سیلز موجود نہیں تھی، کچھ بیلٹ باکس پر جزوی سیل لگی ہوئی تھی، ہمیں ابھی تک فارم 51 موصول نہیں ہوا، اس حلقے میں ریکارڈ ٹیمپر ہوا ہے یہاں ڈسکہ سے زیادہ ٹیمپرنگ ہوئی ہے، وہاں پر آر او کے خلاف ایف آئی آر ہو چکی ہے، آر او بیمار ہوا، اسپتال گیا اور وہاں سے غائب ہوگیا۔
اس موقع پر الیکشن کمیشن کے ممبر بابر حسن بھروانہ نے کہا کہ فارم 51 آپ کو کیوں فراہم کیا جائے؟،کیا وجہ ہوگی جو آپ کے پولنگ ایجنٹ کو فارم 45 نہیں دیے گئے؟ پریزائیڈنگ افسر کیوں آپ کو فارم 45 نہیں دے رہے تھے، سارے ملے ہوئے تھے؟
اس پر وکیل نے بتایا کہ بیلٹ باکس کی ٹیمپرنگ ہوئی، فارم 45 کی ٹیمپرنگ کی گئی، این اے 15 کا الیکشن نہ آئین اور نہ الیکشن رولز کے مطابق ہے۔
دوران سماعت نواز شریف کے وکیل جہانگیر جدون نے این اے 15 مانسہرہ میں دوبارہ الیکشن کرانے کی درخواست کی اس پر ممبر الیکشن کمیشن نے کہاں کہ آپ کہتے ہیں کہ پورے حلقے میں دوبارہ الیکشن ہو ؟
وکیل نے استدعا کی کہ این اے 15 پر ریکارڈ ٹیمپر ہونے کے باعث ہمارا رزلٹ متاثر ہوا ہے لہٰذا این اے 15 کا الیکشن کالعدم قرار دیا جائے۔
بعد ازاں الیکشن کمیشن نے وکیل دلائل مکمل ہونے کے بعد نواز شریف کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔