حارث رؤف کا سفر مثال ہے، اسکی ترقی دیکھ کر کچھ کر دکھانے کا حوصلہ ملتا ہے: احسن بھٹی

قلندرز نے ان پر جو اعتماد کیا ہے اس سے انہیں کافی حوصلہ ملتا ہے اور ان کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اس اعتماد پر پورا اتریں: آل راؤنڈر کی گفتگو__فوٹو: فائل
قلندرز نے ان پر جو اعتماد کیا ہے اس سے انہیں کافی حوصلہ ملتا ہے اور ان کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اس اعتماد پر پورا اتریں: آل راؤنڈر کی گفتگو__فوٹو: فائل

پی ایس ایل کی فرنچائز لاہور قلندرز میں شامل آل راؤنڈر احسن بھٹی کا کہنا ہے کہ حارث رؤف کا قلندرز کے پروگرام سے انٹرنیشنل کرکٹر بننے کا سفر ان کے لیے ایک مثال ہے، حارث کی ترقی دیکھ کر انہیں بھی کچھ کر دکھانے کا حوصلہ ملتا ہے ۔

احسن بھٹی ابتدا سے ہی قلندرز کے پلیئر ڈیولپمنٹ پروگرام کا حصہ ہیں، وہ گزشتہ دو سال سے قلندرز ہائی پرفارمنس سینٹر میں تربیت حاصل کررہے ہیں اور اس بار لاہور قلندرز کی انتظامیہ نے ان پر پورا اعتماد کیا ہوا ہے ۔

جیو نیوز سے گفتگو میں احسن بھٹی نے کہا کہ قلندرز نے ان پر جو اعتماد کیا ہے اس سے انہیں کافی حوصلہ ملتا ہے اور ان کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اس اعتماد پر پورا اتریں ۔

ان کا کہنا تھا کہ لاہور قلندرز ہائی پرفارمنس سینٹر میں جو سہولیات میسر ہیں وہ پاکستان کی کسی اکیڈمی میں نہیں اور وہاں تربیت پا کر وہ کافی بہتر ہوئے ہیں ۔

احسن بھٹی اُس وقت لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں ہر کسی کی توجہ کا مرکز بنے رہے جب انہیں کراچی کنگز کے خلاف آخری اوور میں 11 رنز کے دفاع کی ذمہ داری دی گئی تھی ، قلندرز کے بولر اس ہدف کو پورا کرنے میں ناکام رہے تھے۔

اس اوور کی بات کرتے ہوئے احسن بھٹی نے کہا کہ ان پر کوئی پریشر نہیں تھا بلکہ انہوں نے خود جا کر کپتان شاہین آفریدی سے کہا تھا کہ انہیں آخری اوور دیا جائے ، احسن بھٹی کہتے ہیں کہ حسن علی کے چھکے کا دکھ نہیں لیکن میر حمزہ سے آخری گیند پر جو ایج لگ کر سنگل ہوگیا اس کا زیادہ دکھ ہے کیونکہ حسن علی نے اچھی شاٹ کھیلی تھی جب کہ میر حمزہ شاٹ کھیل نہیں پائے تھے ۔ 

قلندرز کے آل راؤنڈر کا کہنا تھا کہ مسلسل شکستوں کے باوجود بھی قلندرز کے ڈریسنگ روم کا ماحول کافی مثبت ہے، شاہین آفریدی اور مینجمنٹ نے پلیئرز کے حوصلے بلند رکھے ہیں، سب کا فوکس ہے کہ بقیہ میچز جیتے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ قلندرز کی ٹیم اس وقت تک ہمت نہیں ہارے گی جب تک ٹورنامنٹ ختم نہیں ہوجاتا۔

احسن بھٹی کا کہنا تھا کہ پی ایس ایل میں ٹاپ پلیئر کے ساتھ ڈریسنگ روم شیئر کرکے بہت کچھ سیکھنے کو مل رہا ہے ، ان کی خواہش تھی کہ ٹیم کو ٹائٹل کی ہیٹ ٹرک کرانے میں کردار ادا کریں، اب بھی یہی کوشش ہوگی کہ ٹیم کے لیے فتح گر پرفارمنس دیں۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح پی ایس ایل سے متعدد پلیئرز ٹاپ پر آئے ہیں، ان کی بھی خواہش ہے کہ وہ یہاں اپنا لوہا منوائیں اور پاکستان کیپ حاصل کریں۔

مزید خبریں :