انکار حارث کاحق ہے، اگر ٹیسٹ کرکٹ ترجیح ہے تو اسے اچھی طرح پلان کریں: ثمین رانا

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

لاہور قلندرز کے چیف آپریٹنگ آفیسر (سی او او) ثمین رانا نے کہا ہے کہ حارث رؤف کے حوالے سے یہ بات پھیلا دی گئی کہ وہ ٹیسٹ نہیں کھیلنا چاہتا، وہ پاکستان ٹیسٹ ٹیم کے پلان میں ہی نہیں تھا، حارث نے 2 سال میں اتنے ٹیسٹ بھی نہیں کھیلے۔

ثمین رانا کا کہنا تھا کہ اگر اس نے ٹیسٹ کھیلنے سے منع کیا تو یہ اس کا حق ہے اگر ٹیسٹ کرکٹ ترجیح ہے تو پھر اس کو بہتر طریقے سے پلان کریں۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سی اواو لاہور قلندرز کا کہنا تھا کہ میری ٹیم نے اچھا کھیلا مجھے ان پر فخر ہے، کم ریسورس کے باوجود ٹیم نے پرفارم کیا اور زیادہ تر میچ قریب جاکر ہارے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس بار لاہور میں پچز بہت فلیٹ تھیں پچز کی وجہ سے ہمیں کافی نقصان ہوا، ہم 5 میچ آخری اوور میں جاکر ہارے ہیں، ان پلیئرز نے ہمیں 2 ٹرافی جتوائی ہیں اگلی بار مزید بہترآئیں گے۔

ثمین رانا نے مزید کہا کہ عبداللہ کو ہم نے شروع میں چوتھے نمبر پر کھلایا تھا، رسی ونڈرڈوسن کی وجہ سے ان کو موقع نہیں ملا، عبداللہ پر ہمیں کافی بھروسہ ہے، ٹورنامنٹس کے دوران ہم لوگوں کی باتیں نہیں سنتے۔

ان کا کہا کہنا تھا کہ بیٹنگ کی وجہ سے کسی کی بولنگ خراب نہیں ہوتی، شاہین نے آج جو بیٹنگ کی وہ کسی بلے باز سے کم نہیں، فخر کا اسکین کلیئر آیا ہے اب وہ بہتر ہے

جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے لاہور قلندرز کے سی ای او عاطف رانا کا کہنا تھا کہ پی ایس ایل ختم ہوا ہے محنت کا سلسلہ نہیں، کل سے لاہور قلندرز پھر سے محنت شروع کردے گی۔

انہوں نے کہا کہ قلندرز شکست سے ڈرنے والے نہیں اس وجہ سے نوجوانوں کو زیادہ موقع دیا۔ اہم کھلاڑیوں کی عدم دستیابی اور انجری کی وجہ سے کامبی نیشن نہیں بن سکا اور کچھ قسمت نے بھی ساتھ نہیں دیا جس کی وجہ سے لاہور قلندرز کی کارکردگی اچھی نہیں رہی۔

انہوں نے کہا کہ راشد خان کا متبادل پوری دنیا میں نہیں ہے، ڈیوڈ ویزے ان فٹ ہوگئے، راجا پاکشے آئے نہیں، فخر زمان بھی فارم میں نہیں آسکے، اس طرح تین سے چار اہم کھلاڑی ٹیم کو دستیاب نہ ہوں تو مشکل ہوجاتا ہے۔

عاطف رانا نے کہا کہ شکست کا کوئی والی وارث نہیں ہوتا، جب کامیابی نہیں ملتی تو وجوہات ڈھونڈتے ہیں، اہم کھلاڑیوں کی عدم موجودگی کے باوجود لاہور قلندرز آخری بالز تک لڑتی نظر آئی، اس بار پیچز بیٹنگ کیلئے زیادہ سازگار نظر آئیں۔

عاطف رانا نے مزید کہا کہ شاہین کی ایک دو پرفارمنس کی وجہ سے انہیں رائٹ آف نہیں کیا جاسکتا، شاہین کی کلاس پرمیننٹ ہے فارم تو آتی جاتی رہتی ہے۔ جو کام اظہر علی، محمد حفیظ اور مکیلم نہیں کرسکا وہ شاہین نے ایک نہیں دو بار کیا شاہین نے دو بار پی ایس ایل کا ٹائٹل جیتا، شاہین میں لیڈر شپ کی خوبی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ لاہور قلندرز ہارے یا جیتے لوگ انہیں یاد رکھتے ہیں کیونکہ وہ اس ٹیم سے پیار کرتے ہیں، لاہور قلندرز کی شہرت ان کا ڈیولپمنٹ پروگرام ہے جو جاری رہے گا، نوجوان اور باصلاحیت کرکٹرز کیلئے قلندرز کے دروازے کھلے رہیں گے۔

مزید خبریں :