اٹلی کا قصبہ جہاں سردیوں میں سورج کی روشنی کیلئے شیشوں کا استعمال ہوتا ہے

پہاڑوں سے گھرا یہ قصبہ ہر سال نومبر سے لے کر فروری تک یعنی 3 ماہ تک تاریکی میں ڈوبا رہتا ہے/ فوٹو سوشل میڈیا
پہاڑوں سے گھرا یہ قصبہ ہر سال نومبر سے لے کر فروری تک یعنی 3 ماہ تک تاریکی میں ڈوبا رہتا ہے/ فوٹو سوشل میڈیا

اٹلی کا ایک قصبہ ایسا بھی ہے جہاں سردیوں میں سورج کی روشنی حاصل کرنے کیلئے شیشوں کا استعمال کیا جاتا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق اطالوی سوئس سرحد پر ایک وادی میں واقع ایک چھوٹا سا ویگنیلا نامی گاؤں ہے جسے ایک عجیب و غریب مسئلے کا سامنا ہے۔

پہاڑوں سے گھرا یہ قصبہ ہر سال نومبر سے لے کر فروری تک یعنی 3 ماہ تک تاریکی میں ڈوبا رہتا ہے جس کی وجہ سے اس گاؤں کی آبادی بھی متاثر ہوتی ہے اور اس کے بسنے والے دھوپ والے علاقوں کی تلاش میں رہتے ہیں۔

گاؤں میں دھوپ کو لانے کیلئے میئر کی جانب سے  1999 میں تجویز کیے گئے حل پر عمل درآمد کیا گیا جس کیلئے انجینئرز نے 8 میٹر چوڑے اور 5 فٹ لمبے شیشے تیار کیے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق 2006 میں ان شیشوں کو گاؤں میں اس طرح نصب کیا گیا کہ دھوپ کی روشنی ان شیشوں سے ٹکرا کر گاؤں میں آتی ہے اور اس طرح سے گاؤں میں 6 گھنٹے دھوپ حاصل کی جاتی ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ ان شیشوں کا استعمال صرف ماہ سرما میں ہی کیا جاتا ہے اور سردیاں جاتے ہی ان شیشوں کو ڈھانپ دیا جاتا ہے تاکہ یہ گرمی کی شدت میں اضافے کا باعث نہ بن سکیں۔

مزید خبریں :