Time 25 جولائی ، 2024
دلچسپ و عجیب

اولمپکس میڈل جیتنے والا وہ کھلاڑی جو ٹائی ٹینک کے سفر کے دوران بچنے میں کامیاب رہا

اولمپکس میڈل جیتنے والا وہ کھلاڑی جو ٹائی ٹینک کے سفر کے دوران بچنے میں کامیاب رہا
ٹائی ٹینک جہاز کا ملبہ / فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا

رچرڈ نورس ولیمز ٹینس کے ایک بہترین کھلاڑی تھے جو ایک صدی قبل ہونے والے پیرس اولمپکس میں طلائی تمغہ جیتنے میں کامیاب ہوئے۔

مگر انہیں زیادہ شہرت ٹائی ٹینک جہاز ڈوبنے کے دوران بچنے پر ملی تھی۔

آر ایم ایس ٹائی ٹینک برطانیہ میں تیار ہونے والا ایسا بحری جہاز تھا جو 10 اپریل 1912 کو اپنے اولین سفر پر امریکا کے لیے روانہ ہوا۔

اس جہاز میں 2 ہزار سے زائد افراد سوار تھے اور 15 اپریل کو یہ ایک برفانی تودے سے ٹکرا کر ڈوب گیا۔

اس پر سوار 700 افراد لائف بوٹس پر سوار ہوکر بچ گئے جبکہ ایسے مسافر جن کو لائف بوٹس میں جگہ نہیں مل سکی وہ یا تو ڈوب گئے یا بحر اوقیانوس کے ٹھنڈے پانی میں جم کر ہلاک ہوگئے۔

رچرڈ نورس کی پیدائش جنوری 1891 میں سوئٹزر لینڈ کے شہر جنیوا میں ہوئی تھی جبکہ ان کے والدین کا تعلق امریکا سے تھا۔

ان کے والد ایک بڑے وکیل تھے اور ان کی پرورش امیر گھرانے میں ہوئی اور بچپن سے وہ ٹینس کھیلنا پسند کرتے تھے۔

وہ ٹائی ٹینک پر سوار ہوکر امریکا اس لیے روانہ ہوئے تاکہ ہارورڈ یونیورسٹی میں داخلہ لے سکیں۔

اس وقت ان کی عمر 21 سال تھی جبکہ ان کے 51 سالہ والد چارلس ڈیون ولیمز بھی رچرڈ نورس کے ساتھ ٹائی ٹینک میں موجود تھے۔۔

یہ دونوں 10 اپریل کو فرانس کے علاقے Cherbourg سے ٹائی ٹینک پر سوار ہوئے اور ان کے پاس فرسٹ کلاس کیبن کی ٹکٹیں تھیں۔

رچرڈ نورس نے ٹائی ٹینک ڈوبنے کے واقعات کو ایک سوانح حیات میں بیان کیا تھا جو انہوں نے شائع نہیں کرائی بلکہ ان کی موت کے بعد بچوں کو ملی۔

جہاز ڈوبنے کے دوران رچرڈ نورس نے ایک ایسے مسافر کو بچایا جو دروازہ خراب ہونے کے باعث کیبن میں پھنس گیا تھا۔

اس موقع پر جہاز کے عملے نے انہیں ٹائی ٹینک کی اشیا کو نقصان پہنچانے پر جرمانے کی دھمکی بھی دی۔

اسی طرح کا سین 1997 میں ریلیز ہونے والی جیمز کیمرون کی فلم ٹائی ٹینک میں بھی دکھایا گیا تھا۔

رچرڈ نورس اور ان کے والد جب تک ممکن ہوا جہاز میں رہے اور پھر سمندر میں کود گئے۔

رچرڈ نورس کے مطابق جہاز کے ایک گرنے والے حصے سے ٹکرا کر ان کے والد ہلاک ہوگئے جبکہ خود کو بچانے کے لیے انہوں نے جوتے اتارے اور 100 گز دور موجود ایک لائف بوٹ کی جانب تیرنے لگے۔

وہ کسی نہ کسی طرح لائف بوٹ کے قریب پہنچ گئے اور اسے پکڑلیا۔

ان کا اوپری جسم تو پانی سے باہر تھا مگر گھٹنوں سے نیچے کا حصہ ٹھنڈے پانی میں موجود تھا اور وہ وہاں بچائے جانے کا انتظار کرتے رہے۔

اس لائف بوٹ پر سوار محض ایک درجن مسافر ہی زندہ بچنے میں کامیاب ہوئے۔

رچرڈ نورس بھی بچ جانے والے مسافروں میں شامل تھے مگر انہیں کئی گھنٹوں تک ٹھنڈے پانی میں رہ کر مدد کا انتظار کرنا پڑا، جس کے باعث زیریں جسم کے احساسات ختم ہوگئے۔

Carpathia نامی بحری جہاز نے انہیں بچایا جس میں موجود ایک ڈاکٹر نے رچرڈ نورس کی منجمد ہو جانے والی ٹانگوں کو دیکھ کر کہا کہ انہیں کاٹنا پڑے گا۔

مگر ٹینس اسٹار نے ٹانگوں کو کاٹنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا اور انہیں بچانے کے لیے جہاز پر روزانہ 2 گھنٹے چہل قدمی شروع کر دی۔

یہ طریقہ کار کارآمد رہا اور بتدریج ان کے زیریں جسم میں احساسات بحال ہوگئے۔

ٹائی ٹینک سے بچ جانے کے بعد 1912 میں ہی  انہوں نے یو ایس نیشنل ٹینس چیمپئن شپ کا مکسڈ ڈبل ٹائٹل جیتا اور دنیا کے 10 سرفہرست ٹینس کھلاڑیوں میں شامل ہوگئے۔

1916 میں انہوں نے یو ایس نیشنل ٹائٹل جیتا جبکہ اس دوران امریکی فوج کے لیے پہلی جنگ عظیم میں خدمات بھی سرانجام دیں۔

پہلی جنگ عظیم کے بعد انہوں نے ٹینس کیرئیر پر توجہ مرکوز کی اور 1920 میں ومبلڈن کا ڈبلز ٹائٹل جیتا۔

مگر ان کا ٹینس کیرئیر اس وقت عروج پر پہنچا جب انہوں نے 1924 کے پیرس اولمپکس میں مکسڈ ڈبلز کا طلائی تمغہ اپنے نام کیا۔

ان کا نام 1957 میں انٹرنیشنل ٹینس ہال آف فیم میں شامل کیا گیا جبکہ 1968 میں 77 سال کی عمر میں چل بسے۔

مزید خبریں :