28 اپریل ، 2024
اسلام آباد ہائیکورٹ نے سوشل میڈیا پر جسٹس بابر ستار کے خلاف چلنے والی مہم کو جھوٹی اور بدنیتی پر مبنی قرار دیدیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ خفیہ معلومات کو سوشل میڈیا پر بار بار پوسٹ کیا گیا، پوسٹ میں معزز جج، ان کی اہلیہ اور بچوں کی سفری دستاویزات بھی شامل ہیں، جسٹس بابر ستار کی اہلیہ اور بچوں کی سفری دستاویزات، نجی معلومات بے بنیاد الزامات کے ساتھ پھیلائی جا رہی ہیں۔
اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جسٹس بابر ستار کی پاکستان کے سوا کسی ملک کی شہریت کبھی نہیں رہی، جسٹس بابر ستار نے آکسفورڈ یونیورسٹی، پھر ہارورڈ لاء اسکول سے گریجویشن کی، انہوں نے امریکی لاء فرم کے ساتھ بطور وکیل کام کیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ امریکا میں جسٹس بابر ستار کو غیر معمولی صلاحیتوں پر مستقل شہریت یعنی گرین کارڈ دیا گیا، جسٹس بابر ستار 2005 میں امریکا سے پاکستان آئے اور تب سے پاکستان میں ہی کام کیا اور مقیم ہیں۔
ہائیکورٹ اعلامیے کے مطابق جسٹس بابر ستار کی اہلیہ اور بچے پاکستان اور امریکا کی دہری شہریت رکھتے ہیں، ان کی اہلیہ اور بچے 2021 تک امریکا میں مقیم رہے، جسٹس بابر ستار کے اہلخانہ 2021 میں ان کے جج مقرر ہونے پر وطن واپس لوٹے، اب اسلام آباد میں مقیم ہیں۔
اعلامیے کے مطابق جسٹس بابر ستار نے اپنی تقرری پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو اپنی امریکی شہریت سے آگاہ کیا تھا۔