Time 24 جون ، 2024
پاکستان

مجبوری ہو تو کیا آئین کو نہیں مانا جاتا، تمام قوانین توڑ دیئے جاتے ہیں؟چیف جسٹس کا سلمان اکرم سے استفسار

مجبوری ہو تو کیا آئین کو نہیں مانا جاتا، تمام قوانین توڑ دیئے جاتے ہیں؟چیف جسٹس کا سلمان اکرم سے استفسار
مجبوریوں پر جائیں گے تو ملک نہیں چلےگا، کل اگر کوئی کہے مجبوری ہے سگنل پر رک نہیں سکتا تو پھر کیا ہوگا: چیف جسٹس پاکستان۔ اسکرین گریب

سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے وکیل سلمان اکرم راجا نے استفسار کیا مجبوری ہو تو کیا آئین کو نہیں مانا جاتا، تمام قوانین توڑ دیئے جاتے ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 13 رکنی بینچ سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستوں سے متعلق درخواستوں پر سماعت کر رہا ہے۔

دوران سماعت جسٹس اطہر من اللہ نے سنی اتحاد کونسل کے وکیل سلمان اکرم راجا سے مکالمہ کرتے ہوئے پوچھا 86 امیدوار ایک فرد والی جماعت میں کیوں شامل ہوئے؟ کیا ایسے حالات تھےکہ پی ٹی آئی امیدواروں کو سنی اتحاد کونسل میں جانا پڑا؟

سلمان اکرم راجا نے کہا ہمیں بتایا گیا کہ انتخابی نشان واپس ہو گیا تو مخصوص نشستیں نہیں ملیں گی، تحریک انصاف کے امیدواروں نے مجبوری میں سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کی۔

چیف جسٹس نے کہا مجبوری ہو تو کیا آئین کو نہیں مانا جاتا؟ کیا مجبوری میں تمام قوانین و اصول توڑ دیئے جاتے ہیں؟

سلمان اکرم راجا نے کہا تحریک انصاف کے کالعدم ہونے کی باتیں چل رہی تھیں لہٰذا سینئر وکلا نے یہ فیصلہ کیا سنی اتحاد کونسل میں شمولیت میں کوئی حرج نہیں ہے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ مجبوریوں پر جائیں گے تو ملک نہیں چلےگا، کل اگر کوئی کہے مجبوری ہے سگنل پر رک نہیں سکتا تو پھر کیا ہوگا۔

مزید خبریں :