Time 12 جولائی ، 2024
دلچسپ و عجیب

وہ خوبصورت اور منفرد قصبہ جہاں ایک بھی سڑک موجود نہیں

وہ خوبصورت اور منفرد قصبہ جہاں ایک بھی سڑک موجود نہیں
یہ قصبہ بہت خوبصورت ہے / فوٹو بشکریہ نیشنل جیوگرافک

موجودہ عہد میں گاڑیاں کے بغیر زندگی کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا کیونکہ لوگ پیدل چلنا زیادہ پسند نہیں کرتے۔

مگر کیا آپ ایسے خوبصورت قصبے کی سیر کرنا پسند کریں گے جہاں گاڑیوں کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا؟

درحقیقت وہاں کوئی سڑک ہی موجود نہیں جس پر گاڑی یا موٹر سائیکل چلائی جاسکے۔

جی ہاں واقعی نیدرلینڈز کے ایک خوبصورت قصبے گیتھورن میں کوئی سڑک نہیں بلکہ وہاں نہروں کا جال بچھا ہوا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ وہاں کہیں بھی جانے کے لیے کشتیوں کا سہارا لیا جاتا ہے۔

وہ خوبصورت اور منفرد قصبہ جہاں ایک بھی سڑک موجود نہیں
یہاں نہروں سے سڑکوں کا کام لیا جارہا ہے / فوٹو بشکریہ بزنس انسائیڈر

دوسرے الفاظ میں آپ نہروں کو ہی سڑکیں قرار دے سکتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہاں فضائی آلودگی میں نہ ہونے کے برابر ہے۔

ویسے پورے نیدرلینڈز میں گاڑیوں کا استعمال زیادہ نہیں ہوتا بلکہ سائیکلوں یا دیگر ماحول دوست سواریوں کو ترجیح دی جاتی ہے۔

مگر پھر بھی ایسی جگہ کا تصور نہیں کیا جاسکتا جہاں ایک بھی گاڑی یا سڑک موجود نہ ہو۔

وہ خوبصورت اور منفرد قصبہ جہاں ایک بھی سڑک موجود نہیں
یہ ایمسٹرڈیم سے 90 منٹ کی ڈرائیو کے فاصلے پر واقع ہے / فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا

اس قصبے میں 2600 افراد مقیم ہیں۔

ایمسٹرڈیم سے 90 منٹ کی ڈرائیو کے بعد آپ اس قصبے میں پہنچ سکتے ہیں مگر گاڑی کو قصبے کے باہر ہی چھوڑنا پڑے گا۔

اسے ڈچ وینس بھی قرار دیا جاتا ہے کیونکہ یہاں گھر، ہوٹل، میوزیم اور دیگر ہر قسم کی عمارتیں نہروں کے کناروں پر بنی ہوئی ہیں۔

نہروں کے اوپر 180 سے زائد لکڑی کے پل بھی بنے ہیں تاکہ لوگ پیدل چل سکیں یا سائیکلوں کو استعمال کرسکیں۔

مگر بیشتر گھروں تک رسائی کشتیوں سے ہی ممکن ہوتی ہے۔

وہ خوبصورت اور منفرد قصبہ جہاں ایک بھی سڑک موجود نہیں
سردیوں میں نہریں برف سے جم جاتی ہیں / فوٹو بشکریہ گیتھورن ڈاٹ کام

اس قصبے کو دنیا بھر میں شہرت حاصل ہے اور ہر سال وہاں لاکھوں افراد آتے ہیں۔

چونکہ قصبے کے اندر گاڑی کا جانا ممکن نہیں تو سیاح اپنی گاڑیاں قصبے کے باہر کھڑی کر دیتے ہیں اور کشتی کرائے پر لے کر وہاں کی سیر کرتے ہیں۔

4 میل تک پھیلے اس قصبے میں سردیوں میں نہریں برف سے جم جاتی ہیں تو وہاں گھومنے کا تجربہ زیادہ پرلطف ہو جاتا ہے۔

مزید خبریں :