14 جولائی ، 2024
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر انتخابی ریلی کی دوران فائرنگ کے واقعہ کے عینی شاہد کا بیان سامنے آگیا ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ پر حملے کے عینی شاہد نے ٹرمپ پر فائرنگ سے قبل ہی پولیس کو مبینہ حملہ آور کی نشاندہی کر دی تھی۔
ڈونلڈ ٹرمپ پر پنسلوینیا کے علاقے بٹلر میں منعقد ریلی میں ہوئے فائرنگ کے واقعہ کے عینی شاہد گریگ نے برطانوی میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس کو واقعہ سے قبل حملہ آور کے بارے میں بتایا تھا،لیکن اس نے کوئی توجہ نہیں دی۔
عینی شاہد نے بتایا کہ اس نے ایک حملہ آور کو عمارت کی چھت پر بندوق لے کر چڑھتے دیکھا تھا اور وہ کرالنگ کرتاہوا آگے بڑھ رہا تھا جس پر اس نے پولیس اہلکار کو مشتبہ شخص کی موجودگی سےآگاہ کردیا تھا۔
عینی شاہد کا کہنا ہے کہ مشتبہ شخص اس سے تقریباً 50 فٹ دور تھا۔ اس کی بندوق بالکل واضح طور پر دیکھی جاسکتی تھی۔ پولیس کو بتایا تھا تاہم اہلکار کو پتہ ہی نہیں تھا کہ ہوکیا رہا ہے۔
عینی شاہد نے کہا کہ اس صورتحال میں وہ اپنے ذہن میں یہ سوچ رہا تھا کہ آخر ڈونلڈ ٹرمپ اس وقت خطاب جاری کیوں رکھے ہوئے ہیں۔ اہلکاروں نے انہیں اسٹیج سے نیچے کیوں نہیں اتارا کیوں نہیں۔
عینی شاہد نے کہا کہ دو تین منٹ سے وہ اہلکاروں سے کہہ رہا تھا مگر نوٹس نہیں لیا گیا۔ اوپر موجود سیکرٹ سروس کے اہلکار ہمیں نیچے دیکھ رہے تھےاور میں بار بار نشاندہی کررہا تھا کہ وہاں حملہ آور موجود ہے۔ اور پھر پانچ گولیاں چلنے کی آواز آئی۔
واضح رہے کہ امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ انتخابی ریلی کے دوران فائرنگ سے زخمی ہوگئے تاہم ان کی جان محفوظ رہی جبکہ ایک حملہ آور کو ہلاک کر دیا گیا، واقعہ میں ایک شخص جاں بحق بھی ہوا۔
ڈونلڈ ٹرمپ پنسلوینیا کے علاقے بٹلر میں منعقد ریلی کے شرکا سے خطاب کیلئے اسٹیج پر موجود تھے جس وقت فائرنگ کا واقعہ پیش آیا۔ٹرمپ تقریر کے دوران گولیاں چلتے ہی نیچے جھک گئے اور ریلی میں بھگدڑ مچ گئی۔
تاہم چند ہی لمحے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کھڑے ہوئے، اپنا مکا ہوا میں لہرایا۔ اس دوران ان کے کان پر خون کے نشانات دکھائی دے رہے تھے تاہم سیکرٹ سروس کے اہلکار ٹرمپ کو اپنے حصار میں لے کر موقع سے روانہ ہوگئے، واقعہ کے بعد ریلی فوری طور پر ختم کردی گئی۔
سابق امریکی صدرٹرمپ کو طبی چیک اپ کے بعد اسپتال سے فارغ کر دیا گیا ہے۔
دوسری جانب ٹرمپ پرگولی چلانے والے شخص کو ہلا ک کر دیا گیا ہے۔