15 جولائی ، 2024
پاکستان تحریک انصاف نے پارٹی پر پابندی کے حکومتی اعلان کو سپریم کورٹ پر حملہ قرار دے دیا۔
اسلام آباد میں رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا کہنا تھاکہ حکومتی اعلان سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی، توہین عدالت اور سپریم کورٹ پر حملہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی جیتی ہوئی 180 نشستوں سے توجہ ہٹانے کے لیے ایسے بیانات دیے جارہے ہيں، ہمارے خلاف فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ختم کردیا تھا، سائفر کیس کا انجام یہ لوگ دیکھ چکے ہیں اس میں کچھ نہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ موجودہ حکومت پی ٹی آئی سے انتخابی نشان چھیننے میں شریک تھی، حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی پرپابندی بیان کو ن لیگی ترجمان کا مؤقف سمجھتے ہیں، عوام، آئین و قانون کے حوالے سے ہم اس معاملے کو سنجیدہ سمجھتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ عدلیہ پر حملہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے، پی ٹی آئی کے کارکن اور ووٹرز عدلیہ کے ساتھ کھڑے ہیں، تحریک انصاف اس وقت تین کروڑ پاکستانیوں کی نمائندگی کررہی ہے، یہ فیصلے پرنظرثانی میں جانا چاہتے ہیں تو ان کا حق ہے
اپوزيشن لیڈر عمر ایوب نے کہاکہ سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کو ایک سیاسی جماعت ڈکلیئرڈ کیا ہوا ہے، 11ججز نے پی ٹی آئی کے سیاسی جماعت ہونے کی ڈیکلریشن دی ہے، دیگر سیاسی جماعتیں میدان میں آکر صاف صاف کہیں کیا وہ ن لیگ کے اس عمل کے ساتھ ہیں یہ نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مری میں جاکر ن لیگ کے بڑوں نےتین دن یہ نشست کی اور یہ کچھڑی پک کر سامنے آئی ہے، نوازشریف، شہبازشریف، مریم نواز نے یہ کھچڑی پکائی ہے، یہ لوگ عدلیہ کو اپنے ماتحت کرنا چاہتےہیں۔
شبلی فراز نے کہاکہ پابندی لگانا بچوں کا کھیل نہيں، یہ سیاسی جماعتیں ہمارا مقابلہ نہیں کرسکتیں، یہ فکسڈ میچ کھیلنے کی عادی ہیں۔
خیال رہے کہ وفاقی حکومت نے تحریک انصاف پر پابندی لگانے کا فیصلہ کر لیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے اعلان کیا کہ سابق صدر عارف علوی، بانی پی ٹی آئی اور سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے خلاف آرٹیکل 6 کا کیس چلایا جائے، ان تینوں اشخاص کے خلاف وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد یہ ریفرنس سپریم کورٹ کو بھجوایا جائے گا۔