22 جولائی ، 2024
محکمہ داخلہ خیبرپختونخوا نے بنوں میں حالیہ واقعات سے متعلق تفصیلات جاری کردی ہیں۔
صوبائی محکمہ داخلہ کے مطابق 15 جولائی کو بنوں میں بارودی مواد سے بھری گاڑی میں سوار خودکش حملہ آور نے سکیورٹی فورسز کے سپلائی ڈپو کے گیٹ پر خود کو دھماکے سے اڑا لیا جس سے ڈپو میں موجود 8 سکیورٹی اہلکار اور 3 شہری شہید ہوئے۔
محکمہ داخلہ کے مطابق سکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں حملہ آوروں کو ہلاک کردیا گیا، ہلاک دہشتگردوں کو سرحد پار غیر ملکی عناصر کی پشت پناہی حاصل تھی جو قابل مذمت ہے۔
صوبائی محکمہ داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ19 جولائی کو سیاسی جماعتوں سمیت تاجر برادری کا اجتماع ہوا اور پرامن طور پر ختم ہوا تاہم اس دوران مظاہرین کی آڑ میں کچھ شرپسندوں نے پتھراؤ کیا اور سکیورٹی فورسز کے سپلائی ڈپو پر جگہ جگہ لگائے گئے خیموں کو آگ لگا دی۔
محکمہ داخلہ کے پی کے مطابق شرپسندوں کی جانب سے ڈپو کی دیوار کو بھی گرا دیا گیا، پولیس نے انہیں وہاں سے نکالنے کی پوری کوشش کی اس دوران 1 شخص جاں بحق اور 25 افراد زخمی ہوئے۔
محکمہ داخلہ کے مطابق اس سلسلے میں 20 جولائی کو وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے صوبائی وزیر اور دیگر کو مظاہرین سے بات چیت کیلئے بھیجا اور 40 رکنی جرگہ بھی تشکیل دیا جبکہ واقعے میں ایک انکوائری کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
محکمہ داخلہ کا کہنا تھا کہ جرگے نے کمشنر، آر پی او، ڈپٹی کمشنر اور ڈی پی او بنوں سمیت انتظامیہ کے ساتھ بات چیت کی اور مظاہرین کے 16 نکاتی ایجنڈا کو سامنے پیش کیا۔
محکمہ داخلہ خیبرپختونخوا کے مطابق پیش کیے گئے ان نکات پر غور کیا جا رہا ہے جو حل ہوسکتے ہیں ان کو فوری تسلیم کیا جائے گا۔
محکمہ داخلہ نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور خود معاملے کی نگرانی کررہے ہیں۔