02 اکتوبر ، 2024
یروشلم میں برطانوی صحافی ایلس کڈی نے انکشاف کیا ہے کہ ایران کے میزائل حملے سے کچھ دیر قبل ہمارے آفس میں سب کے موبائل فون ایک ساتھ بج اٹھے تھے اس میسج میں اسرائیلی فوج نے ہمیں محفوظ رہنے کیلئے ہدایات بھیجی تھیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں صحافی ایلس کڈی نے گزشتہ روز یروشلم میں ایران کے میزائل حملوں کے وقت کی روداد بتائی۔
ایلس کڈی کے مطابق حملے سے کچھ دیر قبل شام ساڑھے 7 بجے اسرائیلی فوج کی ہوم فرنٹ کمانڈ کی جانب سے موبائل پر ہمیں ایک پیغام موصول ہوا جس میں درج تھا ’ ’آپ کو فوری طور پر کسی محفوظ علاقے میں داخل ہونا چاہیے اور اگلی ہدایات تک وہیں رہنا چاہیے، میسج کے آخری الفاظ میں درج تھا کہ یہ جان بچانے والی ہدایات ہیں‘۔
صحافی کے مطابق اس خبر کے بعد ہی لوگوں نے محفوظ مقامات پر منتقل ہونا شروع کردیا تھا اور ہم بھی سائرن بجتے ہی آفس کی عمارت کے محفوظ حصے میں منتقل ہوگئے۔
8 بجے کے وقت اسرائیلی فوج کا شہریوں کو پیغام
صحافی نے بتایا کہ اس میسج کے آدھے گھنٹے بعد اسرائیلی فوج کا ایک اور پیغام ہمیں موصول ہوا جس میں درج تھا کہ’ اسرائیل کا فضائی دفاعی نظام حملہ آور میزائلوں کی نشاندہی کر کے انہیں روک رہا ہے، شہری اگلے پیغام تک محفوظ پناہ گاہوں میں ہی رہیں‘۔
پیغام میں مزید درج تھا ’ آپ کو سنائی دینے والے دھماکے میزائلوں کو روکنے اور گرنے والے پروجیکٹائلز کی آوازیں ہیں۔‘
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق تل ابیب سے تعلق رکھنے والے صحافی نے بتایا کہ حملے کے وقت ہمیں لگا تھا کہ ہماری زندگی کا خاتمہ بہت قریب ہے‘۔
واضح رہے کہ ایران نے گزشتہ روز اسرائیل کی جانب 400 بیلسٹک میزائل داغے جو اسرائیل کے متعدد شہروں میں جاکر گرے تھے۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ گزشتہ روز ہونے والے ایرانی میزائل حملوں کے بعد سامنے آنے والی ویڈیوز میں کچھ میزائلوں کو تل ابیب میں واقع اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے ہیڈکوارٹر سے ایک کلومیٹر سے بھی کم فاصلے پر گرتے دیکھا جاسکتا ہے۔
سی این این نے دعویٰ کیا کہ میزائل گرنے کی ویڈیو ایک اونچی عمارت سے بنائی گئی ہے جو موساد ہیڈکوارٹر سے محض 3 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔