08 اکتوبر ، 2024
خیبرپختونخوا اسمبلی نے کے پی ہاؤس اسلام آباد پرپولیس حملے کی تحقیقات کیلئے حزب اختلاف اور حکومتی اراکین پر مشتمل 11 رکنی پارلیمانی کمیٹی قائم کردی۔
خیبرپختونخواہ اسمبلی کے اجلاس میں اسپیکر بابر سلیم سواتی نے کہا کہ کے پی ہاﺅس پر رینجرز اور پولیس نے حملہ کیا، لوگوں پر ربڑ کی گولیاں چلائی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ، اسپیکراور وزرا کے کمروں کے دروازے توڑے گئے، مجسٹریٹ کی موجودگی میں کے پی ہاﺅس کو سیل کرنا اچھی روایت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ وفاق کا ایک صوبے کو اسلام آباد سے کٹ کرنا اور قدغن لگانا اچھی روایت نہیں اگر کوئی قانونی سقم تھا تو وہ آج سے تو نہیں۔
اسپیکر صوبائی اسمبلی کا کہنا تھاکہ کیا وفاق کے پی کے عوام کو اشتعال میں لانے پر مجبورکر رہا ہے اس پر ایوان کی رائے چاہیے یہ اس صوبے اور ایوان کی عزت کا مسئلہ ہے۔
ایوان میں اپوزیشن نے واقعے کی تحقیقات کیلئے اسپیشل کمیٹی بنانے کی تجویزپیش کی،اپوزیشن کی تجویز پر وزیرقانون آفتاب عالم نےکمیٹی تشکیل کیلئے تحریک پیش کی جس کی ایوان نے متفقہ طورپر منظوری دی۔
اسپیشل کمیٹی میں منیرحسین لغمانی چیئرپرسن اور ممبران میں ڈاکٹر عباداللہ اپوزیشن لیڈر ، اختر خان ایم پی اے، افتخار مشوانی، محمدعارف، شفیع اللہ، جوہر محمد، آصف خان، احمدکنڈی، عدنان خان اور محمدنثار شامل ہیں۔
اپوزیشن لیڈر نے کے پی ہاؤس کو سیل کرنے کی مذمت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کی گمشدگی کو خود ساختہ گمشدگی قرار دیا۔
اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباداللہ نے کہاکہ وزیراعلیٰ کوکسی نے حراست میں نہیں لیاتھا، نشاندہی کردی تھی کہ وزیراعلیٰ دودن میں نمودار ہوجائیں گے ۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ کے ایم پی ایز یو این اور دیگر تنظیموں سے اپیلیں کرتے تھے کہ وزیراعلیٰ اغوا ہے، ہم نے کہاتھاکہ یہ خودساختہ گمشدگی ہے اور وزیراعلیٰ نے بیان دیاکہ میں خودغائب تھا۔
انہوں نے کہا کہ جولوگ آپ کے ساتھ گئے تھے انہیں سڑکوں پر چھوڑکرلیڈرچھپ جائے یہ کسی کا کلچر نہیں یہاں بھڑکیں مار رہے تھے اور وہاں ورکروں کو اکیلاچھوڑدیا جو لیڈکر رہاہے وہ خود نہیں چاہتاکہ عمران خان رہاہوجائے سیاسی ورکروں کو یوں زلیل نہ کیاجائے۔