10 اکتوبر ، 2024
اسلام آباد ہائیکورٹ نے خیبرپختونخوا ہاؤس ڈی سیل کرنے کا حکم دیدیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامرفاروق نے خیبرپختونخوا حکومت کی درخواست پر سماعت کی جس سلسلے میں سی ڈی اے کے وکیل نے دلائل دیے۔
دوران سماعت سی ڈی اے کے وکیل نے کہا کہ غیرقانونی کنسٹرکشن ہوئی ہے اور کچھ واجبات بھی باقی ہیں، اس سلسلے میں2014 میں پہلا نوٹس دیا تھا۔
اس پر جسٹس عامر فاروق نے سی ڈی اے کے وکیل سے مکالمہ کیا کہ آپ قانون قاعدےکے مطابق یہ کرسکتے ہیں،اگر کچھ ہے تو نوٹس کریں وہ اس کو دیکھ لیں گے، اس طرح نا کریں کہ لگے آپ کسی کو ٹارگٹ کررہے ہیں، آج ہی آرڈر پاس کردوں گا کے پی ہاؤس ڈی سیل کریں۔
سی ڈی اے کے وکیل نے کہا کہ کے پی ہاؤس کی لیز 2014 میں ختم ہو چکی ہے، اس پر چیف جسٹس نے پوچھا کہ سی ڈی اے نے نوٹس کب جاری کیے تھے؟ ایک نوٹس ہاؤس سیل کرنے سے پہلے بھی جاری کردینا تھا نا،ایک صوبے کا ہاؤس ہے سیل کرنا شرمندگی والا کام ہے، میں کے پی ہاؤس ڈی سیل کرنے کا آرڈر کررہا ہوں۔
بعد ازاں عدالت نے خیبرپختونخوا ہاؤس کو ڈی سیل کرنے کا حکم دے دیا۔