Time 23 اکتوبر ، 2024
دنیا

امریکا کے صدارتی انتخابات میں صورتحال غیر یقینی، پارٹی کے معتدل ٹرمپ کے مخالف

امریکا کے صدارتی انتخابات میں صورتحال غیر یقینی، پارٹی کے معتدل ٹرمپ کے مخالف
 کملا ہیرس نے ٹرمپ کے مخالف ریپبلکن لیڈروں کی حمایت حاصل کرنے کی حکمت عملی اپنالی۔ فوٹو فائل

نیو یارک: امریکا کے صدارتی انتخابات میں دو ہفتے سے بھی کم مدت رہ گئی ہے لیکن ڈیمو کریٹ کملا ہیریس اور ری پبلکن ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان انتخابی مقابلہ اتنا سخت اور غیر یقینی نظر آتا ہے۔

ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار کملا ہیرس نے ٹرمپ کے مخالف ری پبلکن لیڈروں کی حمایت حاصل کرنے کی حکمت عملی اپنالی۔

امریکا کے سیا سی پنڈت اور قابل اعتماد سروے سے بھی اس بارے میں کوئی واضح پیشگوئی کرنے سے قا صر ہیں کہ امریکی صدارت کا الیکشن ڈونلڈ ٹر مپ جیتیں گے یا کملا ہیرس اکثریت حاصل کریں گی۔

دونوں امیدواروں کی انتخابی مہم شہر شہر کے دورے جلسے ‘ ریلیاں ‘ مخالفانہ سیا ست کے باوجود کوئی واضح منظر نہیں ابھر سکا بلکہ 21 اکتوبر کے تازہ سروے کے مطابق بھی کملا ہیرس اور ٹر مپ کی مقبولیت میں صرف ایک فیصد کا فرق ہے۔

اگر ایک امریکی ریاست میں ٹرمپ کی مقبو لیت 49 فیصد ہے تو کملا ہیرس بھی48 فیصد مقبولیت کی حامل ہیں تو دوسری ریاست میں کملا ہیرس 49 فیصد اور ڈونلڈ ٹرمپ کو 49 فیصد مقبولیت حاصل ہے۔

اس طرح وہ سات امریکی ریاستیں جنہیں انتخابات کی ’’ میدان جنگ ‘‘Battle Ground ریاستوں کا نام دیا جارہاہے وہاں بھی ابھی تک غیر یقینی صورتحال ہے ۔ ریاست ایری زونا میں بھی ٹرمپ کو 50 فیصد اور کملاہیریس کو 48فیصد مقبولیت بیان کی جارہی ہے۔

اس صورتحال کے پیش نظر کملا ہیرس اور ٹرمپ نے اپنی حکمت عملی میں تبد یلی کی ہے ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی حکمت عملی کو عوامی رنگ دینے کے لیے میکڈ انڈ ریسٹو رنٹ میں جا کر ایپرن ینکر کسٹمرز کو سروس فراہم کرنے کا روپ دحارنے کے علاوہ میدان جنگ کی ریاستوں میں اپنی مہم کو مزید تیز کردیا ہے۔

یہ سات امریکی ریاستیں ہی انتخابی جیت کا فیصلہ کریں گی۔ ان میں ریاست مشی گن پنسلواینا‘ وسکانسن ‘ جارجیا ‘ نارتھ کیرو سپنا‘نیواڈا‘ اور یری زونا شامل ہیں۔

تازہ سروے کے مطابق ان سات ریاستوں میں بھی دونوں کی عوامی مقبولیت میں فرق بھی بہت معمولی ہے اس صورتحال کے پیش نظر ڈیمو کریٹ امیدوار کملا ہیریس نے ایک مختلف اور منفرد حکمت عملی اختیار کی ہے جس کے تحت انہوں نے ری پبلکن امیدوار ڈؤنا لڈ ٹر مپ سے ناراض ری پبلکن سیا ستدانوں اور رہنماؤں اور ماہرین سے رابطے قائم کرکے حمایت حاصل کرنے کی مہم شروع کردی۔

مزید خبریں :