14 نومبر ، 2024
پلاسٹک کے ننھے ذرات ہمارے سیارے کے موسموں پر اثرانداز ہو رہے ہیں اور ان کے باعث بارش برسنے کا نظام بدل گیا ہے۔
یہ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آیا۔
پین اسٹیٹ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ پلاسٹک کے ننھے ذرات سمندروں سے لے کر ہمارے جسموں میں ہر جگہ پائے جاتے ہیں اور یہ بادلوں کی 'سیڈنگ' کا کام بھی کرتے ہوئے آسمان میں برفانی کرسٹلز بننے میں مدد فراہم کر رہے ہیں۔
تحقیق کے دوران لیبارٹری تجربات میں دیکھا گیا کہ کسی طرح پلاسٹک کے ننھے ذرات بادلوں کے بننے کے عمل پر اثرانداز ہوتے ہیں۔
انہوں نے پلاسٹک کے ذرات کی 4 عام اقسام کو ان تجربات کے لیے استعمال کیا۔
سائنسدانوں نے مشاہدہ کیا کہ پلاسٹک کے ننھے ذرات گرم درجہ حرارت میں بننے والے برفانی کرسٹلز میں موجود تھے یا یوں کہہ لیں کہ ان ذرات نے برف بننے کے عمل کو زیادہ آسان کردیا، یہاں تک کہ زیادہ درجہ حرارت میں بھی ایسا ممکن ہوا۔
برفانی کرسٹلز بارش کے لیے ضروری ہوتے ہیں اور پلاسٹک کے ننھے ذرات کی مدد سے وہ زیادہ آسانی سے بننے لگے۔
محققین کے مطابق اس دریافت سے یہ جاننے میں مدد ملتی ہے کہ پلاسٹک کے ننھے ذرات کس طرح ہمارے ماحول پر اثرانداز ہو رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ یہ ذرات ممکنہ طور پر بارش برسنے کے عمل پر 2 متضاد طریقوں سے اثرات مرتب کرتے ہیں، یعنی کہیں یہ بارش برسنے کی مقدار میں کمی لاتے ہیں اور کہیں بہت زیادہ بارش برسنے کا باعث بنتے ہیں۔
مثال کے طور پر ان ذرات سے آلودہ فضا میں بادلوں میں موجود پانی متعدد چھوٹے ذرات میں پھیل جاتا ہے جس سے بارش کم برسنے لگتی ہے۔
مگر جب یہ ننھے ذرات ملکر بڑے ہوتے ہیں تو بارش کی شدت معمول سے زیادہ بڑھ جاتی ہے۔
یہ پہلی تحقیق نہیں جب پلاسٹک کے ننھے ذرات کی بادلوں میں موجودگی کے بارے میں بتایا گیا ہے مگر یہ پہلی تحقیق ہے جس میں ان ذرات کے اثرات کے بارے میں بتایا گیا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل انوائرمنٹل سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں شائع ہوئے۔