18 نومبر ، 2024
بھارت کے میڈیکل کالجز کو لاشوں کی قلت کا سامنا ہونے لگا۔
برطانوی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں میڈیکل کالجز میں طلبہ کی تربیت کے لیے مردہ انسانی اجسام کی قلت ہوگئی ہے جس سے میڈیکل کے طلبہ کو ملنے والی تربیت کے معیار پر سوالیہ نشان اٹھنے لگے ہیں۔
اگرچہ بھارت میں لاشیں عطیہ کیے جانے کا سرکاری سطح پر ریکارڈ نہیں رکھا جاتا تاہم صورتحال کی سنگینی کا اندازہ رواں سال جولائی میں کی جانے والی ایک اپیل سے ہوا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت کے ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز نے علاقائی بیورو کریسی کو کہا کہ ملک میں میڈیکل کے طلبہ کی تربیت کے لیے انسانی لاشوں کی شدید قلت کا سامناہے اور وہ لوگوں سے اپیل کریں کہ وہ اپنے پیاروں کی موت کے بعد صرف ان کے اعضا عطیہ کرنے کے بجائے ان کی لاشیں بھی عطیہ کریں۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ لاشوں کی قلت کے باعث طلبہ کو ڈیجیٹل سیمولیشنز کے ذریعے تربیت دی جاتی ہے لیکن یہ کسی بھی صورت اصل ڈائیسیکشن کا متبادل نہیں ہے۔
خیال رہے کہ میڈیکل کے ہر 10 طلبہ کی تربیت کے لیے ایک انسانی لاش کی ضرورت ہوتی ہے تاہم بھارت میں ہر 50 طلبہ کے لیے ایک لاش دستیاب ہے۔