17 دسمبر ، 2024
چیئرمین پاکستان علماء کونسل حافظ طاہرمحمود اشرفی نے کہا ہے کہ اتحاد تنظيمات كو وزرات صنعت یا زراعت جس كے ساتھ منسلک ہونا ہے ہوجائیں یہ ان كا مسئلہ ہے۔ حكومت تمام مدارس كے بورڈز كو اعتماد ميں لے كر ترميم كرے۔
انہوں نے کہا کہ وزارت تعليم كے ساتھ مدارس كو منسلک كرنے كا معاہدہ بھی ان ہی اكابرين كا ہے، مدارس كے تمام ذمہ داران ايک دوسرے كو تسليم كريں۔ وزارت تعليم سے منسلک نظام كا خاتمہ كسی صورت قبول نہیں کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ايک طرف 5 جبکہ دوسرى طرف 10 بورڈ ہیں، لاکھوں طلبا کا مستقبل خطرے میں نہ ڈالیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد میں اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ کے اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ مدارس ایکٹ قانون بن چکا ہے، فوری طور پر اس کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے۔
اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملک میں امن و استحکام چاہتے ہیں، قوت سے بات منوانا نہیں چاہتے۔
انہوں نے کہا کہ ہم پارلیمانی اور آئینی راستے سے مسئلہ حل کرنا چاہتے ہیں، کسی ایسے جال کی طرف نہیں جائیں گے جس سے مسئلہ لٹک جائے۔
پریس کانفرنس سے اپنے خطاب میں مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ یہ ایکٹ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں نے منظور کیا ہے، صدر نے اعتراضات وقت گزرنے کے بعد کیے، اسپیکر نے بھی اعتراف کیا کہ ان کے نزدیک یہ ایکٹ بن چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے گزٹ نوٹیفکیشن جاری نہ کیا تو دوبارہ اجلاس کر کے لائحہ عمل طے کریں گے۔
اجلاس میں مفتی تقی عثمانی، پروفیسر ساجد میر اور دیگر علماء بھی شریک ہوئے۔