21 دسمبر ، 2024
اسلام آباد: پاکستان کے میزائل پروگرام پر امریکی نائب مشیر برائے قومی سلامتی جان فائنر کے بیان پر دفتر خارجہ کا ردعمل سامنے آگیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہےکہ پاکستان کی میزائل صلاحیتوں اور ڈلیوری سسٹم پر سینئر امریکی عہدیدار کی جانب سے تھنک ٹینک میں دیا گیا بیان بے بنیاد، غیر منطقی اور تاریخ سے لاعلمی پر مبنی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہےکہ 1954 سے پاکستان اور امریکا کے مثبت اور وسیع تعلقات رہے ہیں، بغیر ثبوت حالیہ الزامات دوطرفہ تعلقات کےلیے معاون ثابت نہیں ہوسکتے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے کبھی کسی بھی شکل میں امریکا کے لیے برے ارادے کا مظاہرہ نہیں کیا، اسٹریٹجک صلاحیتیں دفاع اور جنوبی ایشیا میں امن کے تحفظ کے لیے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اپنے قابل بھروسہ کم از کم دفاع کے حق سے دستبردار نہیں ہوگا، پاکستان خطرات کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی دفاعی صلاحیتوں کے حق سے دستبردار نہیں ہوسکتا۔
ترجمان نے مزید کہا کہ 2012 سے امریکی عہدیداروں نے اس موضوع پر بات کرنا شروع کی، پاکستان کی مختلف حکومتوں، قیادت اور عہدیداروں نے وقتاً فوقتاً ان غلط فہمیوں کو دور کرنےکی کوشش کی۔
خیال رہےکہ ایک روز قبل امریکی نائب مشیر برائے قومی سلامتی نے کہا تھا کہ پاکستان ایسے میزائل بنا رہا ہے جو جنوبی ایشیا سے باہر کے اہداف بشمول امریکا کو بھی نشانہ بناسکتے ہیں۔
برطانوی خبر ایجنسی کے مطابق ایک تقریب سے خطاب میں امریکا کے نائب مشیر برائے قومی سلامتی جان فائنر نےکہا تھا کہ جوہری ہتھیاروں سے لیس پاکستان طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل تیار کر رہا ہے جو اسے جنوبی ایشیا سے باہر کے اہداف بشمول امریکا کو بھی نشانہ بنانے کے قابل بناسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی اقدامات اس کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے مقاصد کے بارے میں سنجیدہ سوالات اٹھاتے ہیں۔ اگر کھل کر بات کی جائے تو پاکستان کے اقدامات کو امریکا کے لیے ایک ابھرتے ہوئے خطرے کے سوا کچھ اور سمجھنا مشکل ہے۔
جان فائنر کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نے بیلسٹک میزائل سسٹمز سے لے کر ایسی میزائل ٹیکنالوجی تیار کی ہے جو اسے بڑے راکٹ موٹرز کے تجربات کرنے کے قابل بناتے ہیں۔ اگر یہ جاری رہا تو پاکستان کے پاس جنوبی ایشیا سے بہت آگے امریکا تک اہداف کو نشانہ بنانےکی صلاحیت ہوگی۔
خیال رہے کہ یہ بیانات ایسے وقت سامنے آئے جب حال ہی میں امریکا نے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائلوں کی تیاری کے حوالے سے پاکستان کے چار اداروں پر پابندی لگانے کا اعلان کیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیوملر کے مطابق ان چار پاکستانی اداروں پر الزام ہے کہ انہوں نے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کو آگے بڑھانے میں مدد دی ہے۔
امریکی پابندیوں کا شکار ہونے والے پاکستانی اداروں میں اسلام آباد کا نیشنل ڈیولپمنٹ کمپلیکس اور کراچی میں قائم 3 ادارے اختر اینڈ سنز، ایفیلی ایٹس انٹرنیشنل اور روک سائیڈ انٹرپرائیزز شامل ہیں۔