25 دسمبر ، 2024
جمعیت علمائے اسلام کے رہنما سینیٹر کامران مرتضیٰ نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت اور جے یو آئی کے درمیان تمام اختلافات دور ہو گئے۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ کا تھاکہ مدارس رجسٹریشن ایکٹ کا 26 ویں ترمیم کی روشنی میں من و عن نوٹیفکیشن جاری ہوگا اور ممکنہ طور پر آئندہ 2 روز میں نوٹیفکیشن جاری ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے اور وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے مسودے کو حتمی شکل دے دی ہے، نوٹیفکیشن جاری ہونے سے یہ معاملہ مکمل طور پر حل ہو جائے گا۔
صحافی نے سوال کیا کہ علامہ طاہر اشرفی کے مطالبات کا کیا ہوگا؟ اس پر کامران مرتضیٰ کا کہنا تھاکہ یہ طے ہو گیا ہے کچھ عرصے بعد اس ایکٹ میں ایک اور ترمیم آئے گی، نئی ترمیم میں وزرات تعلیم یا سوسائٹی رجسٹریشن ایکٹ میں رجسٹریشن مدارس کی صوابدید ہو گی اور اس اقدام سے مدارس کے تمام دھڑوں کے مطالبات پورے ہو جائیں گے۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں صدر مملکت کی جانب سے پارلیمنٹ سے پاس ہونے والے مدارس رجسٹریشن بل پر اعتراضات لگائے گئے، صدر مملکت نے اعتراض کیا کہ بل کے قانون بننے سے مدارس اگر سوسائٹیز ایکٹ کے تحت رجسٹر ہوں گے تو ایف اے ٹی ایف اور جی ایس پی سمیت دیگر پابندیوں کا خدشہ ہے، مدارس کی رجسٹریشن سوسائٹیز ایکٹ کے ذریعے شروع کی گئی تو قانون کی گرفت کم ہوسکتی ہے پھر قانون کم اور من مانی زیادہ ہوگی۔
اس حوالے سے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت کو ڈیڈ لائن دی تھی۔
وفاق المدارس اور اتحاد تنظیمات مدارس نے مطالبہ کیا تھا کہ مدارس رجسٹریشن بل ایکٹ بن چکا، فوری گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، مدارس کے معاملات میں رکاوٹیں اورتاخیری حربے قابل قبول نہیں، مدارس کے جملہ مسائل کو فی الفورحل کیا جائے۔
اس کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے مولانا فضل الرحمان کو ملاقات کیلئے وزیراعظم ہاؤس بلایا تھا، اس ملاقات میں پیشرفت ہوئی تھی اور وزیراعظم نے معاملات جلد حل کرنے کی ہدایت کی تھی۔