Time 31 جنوری ، 2025
دنیا

امریکی فضائی حادثے میں جاں بحق افراد میں پاکستانی خاتون بھی شامل

امریکی فضائی حادثے میں جاں بحق افراد میں پاکستانی خاتون بھی شامل
عسری حسین اس امریکی ائیرلائنز کی پرواز 5342 میں سوار تھیں جس سے امریکی فوج کا زیر تربیت بلیک ہاک ہیلی کاپٹر اچانک ٹکراگیا تھا—فوٹو:  عسری حسین فیس بک

امریکا میں مسافر طیارے سے فوجی ہیلی کاپٹر ٹکرائے جانے کے واقعہ میں ہلاک مسافروں میں ایک پاکستانی خاتون عسری حسین  بھی شامل ہیں۔

عسری حسین کے شوہر حماد رضا نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ 30 جنوری کو رات 8 بجے کے قریب جیسے ہی طیارہ ریگن نیشنل ائیرپورٹ کے قریب پہنچا تو ان کی اہلیہ نے موبائل فون پر انہیں ٹیکسٹ میسج کیا کہ ان کا طیارہ لینڈ کرنے والا ہے۔ حماد نے جوابی پیغامات بھیجے تو وہ وصول نہیں کیے جاسکے جس کا مطلب انہوں نے یہ سمجھا کہ کوئی گڑ بڑ ہوگئی ہے۔ بدقسمتی سے عسری کا بھی یہ آخری پیغام ثابت ہوا۔

عسری حسین اس امریکی ائیرلائنز کی پرواز 5342 میں سوار تھیں جس سے امریکی فوج کا زیر تربیت بلیک ہاک ہیلی کاپٹر اچانک ٹکراگیا تھا۔ 

عسری حسین ریاست کینساس کے شہر ویچیٹا میں کسی کام کے سلسلے میں گئی تھیں اور واپسی پر یہ ناگہانی آفت ٹوٹ پڑی۔

حادثے میں اہلیہ کو کھونے والے حماد رضا کا تعلق امریکا کی ریاست میزوری سے ہے۔ 

امریکی فضائی حادثے میں جاں بحق افراد میں پاکستانی خاتون بھی شامل
حماد رضا کی 2 برس پہلے عسری حسین سے شادی ہوئی تھی—فوٹو: فیس بک

لواحقین کے قریبی دوست نے بتایا کہ حماد رضا کی 2 برس پہلے عسری حسین سے شادی ہوئی تھی۔ عسری کی عمر تقریباً 26 برس اور حماد کی عمر 25 برس ہے۔ دونوں انڈیانا یونیورسٹی کے گریجویٹ ہیں۔ حماد ارنسٹ اینڈ ینگ میں اکاؤنٹنٹ کے طورپر ملازم ہیں اور حماد کا کہنا ہےکہ ان کی اہلیہ جہاز کے سفر کو آرام دہ تصور نہیں کرتی تھیں۔

حماد رضا کے والد ڈاکٹر ہاشم رضا کا تعلق کراچی سے ہے ۔ وہ ڈاؤ یونیورسٹی کے گریجویٹ ہیں۔ ڈاکٹر ہاشم رضا ریاست میزوری کے مایہ ناز ترین ڈاکٹروں میں سے ایک سمجھے جاتے ہیں۔ وہ اس وقت میزوری بیپٹیسٹ میڈیکل سینٹر میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔

دوسری جانب حادثے کا شکار امریکن ائیرلائنز میں موجود تمام 60 مسافروں اور عملے کے 4 افراد کو مردہ قرار دے دیا گیا ہے۔ جو بلیک ہاک ہیلی کاپٹر طیارے سے ٹکرایا تھا اس میں موجود 3 اہلکاربھی موت کی آغوش میں گئے۔ تباہ مسافر طیارے کا 3 حصوں میں بٹا ملبہ نکال لیا گیا ہے جو کہ دریائے پوٹامک کے چند فٹ گہرے پانی میں گرا تھا جبکہ ہلاک افراد کی تمام لاشیں ابھی برآمد نہیں کی جاسکیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ابتدائی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ائیرپورٹ کے کنٹرول ٹاور میں اسٹاف کمی کا شکار تھا۔ وہ کام جس کے لیے 2 کنٹرولر ہوتے ہیں، اسے ایک کنٹرولر انجام دینے پر مجبور تھا۔ یہ بھی کہ مسافر طیارے کے پائلٹ کو آخری لمحے ہدایت دی گئی تھی کہ وہ رن وے تبدیل کرلے، پائلٹوں نے بات مان لی تھی جس پر کنٹرولر نے کلیئرنس جاری کی تو طیارے کی سمت چھوٹے رن وے کی جانب کردی گئی تھی۔اُس وقت مطلع بھی صاف تھا۔

تاہم حادثے سے 30 سیکنڈ پہلے ائیرٹریفک کنٹرولر نے بلیک ہاک ہیلی کاپٹر کے پائلٹ سے پوچھا کہ آیا وہ مسافر طیارے کو آتا دیکھ سکتا ہے جس کے فوراً بعد ہیلی کاپٹر کو ہدایت کی گئی کہ وہ پہلے مسافر طیارے کو گزرنے دے پھر آگے بڑھے، ان ہدایت پر ائیرکنٹرولر کو ہیلی کاپٹر کے پائلٹ کی جانب سے کوئی جواب نہیں ملا تھا اور چند ہی سیکنڈ گزرے تھے کہ ہیلی کاپٹر اس امریکن ائیرلائنز سے جاٹکرایا۔

یہ بھی واضح ہوا ہے کہ رن وے سے 2400 فٹ کی دوری پر مسافر طیارے کے ریڈیو ٹرانسپونڈر نے سگنل بھیجنا بند کردیے تھے۔ مسافر طیارہ اس وقت دریائے پوٹامک کے وسط میں تھا۔ 

طیارہ حادثے کے بعد ائیرپورٹ عملے کی کارکردگی سے متعلق اہم سوالات پیدا ہوئے ہیں کیونکہ ایک روز پہلے ہی اسی ائیرپورٹ پر ایک اور جہاز کو بھی لینڈنگ سے روکنا پڑا تھا۔

مزید خبریں :