04 مارچ ، 2013
کراچی…محمد رفیق مانگٹ…امریکی نشریاتی ادارے”بلوم برگ“ لکھتا ہے کہ صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ ہندو انتہا پسند بھی جمہوریت کو جمہوریت کو ناپسندکرتے ہیں ، پاکستان اور انڈونیشیا میں مذہبی فرقوں اور اقلیتوں پر حملے اور ان کا قتل کیا جارہا ہے۔ دونوں ممالک کی اہم سیاسی جماعتوں نے مذہبی انتہا پسندوں کو آزادی دے رکھی ہے۔ کئی دہائیوں کی فوجی آمریت کے بعد لولی لنگڑی جمہوریت چل رہی ہے۔ دونوں ممالک میں سول سوسائٹی انتہا پسند عناصر سے برسرپیکار ہے۔ پاکستان اور انڈونیشیاء میں اشرافیہ کے خلاف کامیاب عوامی احتجاج کے بعدنئی سول سوسائٹی کیلئے امید پیدا ہوئی ہے کہ انتخابات آزادانہ ہوں گے۔ دونوں ممالک میں غیر مہذب عناصر کی مخالفت کا سامنا دیکھا گیا ہے۔ دونوں ممالک میں تشدد میں اضافے کا الزام اسٹیبلشمنٹ اور انٹیلی جنس ایجنسیوں پر لگایا جاتا ہے کہ وہ ان انتہاء پسند عناصر کی مدد کرتے ہیں اور طاقت کے محور کیلئے اب ان ہی عناصر کو استعمال کیا جارہا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کس طرح پاکستان اور انڈونیشیاء میں جمہوریت کا خون کیا گیا۔ پاکستان میں مذہبی فرقوں پر حالیہ حملے اور ان کا قتل واضح کرتا ہے کہ امن وامان کی صورت حال نازک ہے۔ پاکستان اور انڈونیشیاء دونوں ہی بڑے اسلامی ملک ہیں۔دونوں ہی کئی دہائیوں کے فوجی حکمرانی کے بعدکے خلاء کومنتخب جمہوری حکومت پورا کرنے کی کوشش میں ہے۔ مختلف مذہبی فرقوں اور اقلیتوں پر حملے اور ان کا قتل روز کا معمول بن چکا ہے۔ حالیہ ہیومن رائٹ واچ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انڈونیشیاء میں اقلیتوں کے خلاف نفرت انتہا تک پہنچ چکی ہے۔ یہی صورت حال پاکستان میں ہے۔ انڈونیشیاء میں 1940ء کی آزادی کے بعد بڑی سیاسی جماعتوں نے قاتل انتہاء پسند عناصر کو آزاد ی دے رکھی ہے۔ تاہم ان دونوں ممالک میں مقبول جماعتوں یا افراد سے معجزات کی توقع ہے، انڈونیشیاء کی جسٹس اینڈ پراسپیرٹی یا پاکستان میں عمران خان کی تحریک انصاف روایتی جماعتوں کی جگہ لے سکتی ہیں۔