04 مارچ ، 2013
کراچی…محمد رفیق مانگٹ…بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ کی طرف سے دوفوجیوں کے قتل کے حوالے سے درخواست پر مرکزی حکومت کو چار ہفتے میں جواب داخل کرنے کی ہدایت کردی۔ دو مختلف درخواستوں میں پاکستان پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ پاک فوج کی جانب سے بھارتی فوجیوں کی ہلاکت بین الاقوامی کنونشن کی خلاف ورزی ہے۔سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی کہ مرکزی حکومت سے پوچھا جائے کہ اس مسئلے کو عالمی کرمنل کورٹ میں اٹھانے میں کیا اقدامات کیے۔ فوجی کے سر کی واپسی تک مرکزی حکومت کو پاکستان سے تجارتی،ثقافتی اور کھیلوں کے حوالے سے تعلق سے روکنے کی استدعا کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ نے مرکزی وزارت داخلہ اوروزارت خارجہ کو درخواست پر نوٹس جاری کیے کہ مرکزی حکومت نے سفارتی اور بین الاقوامی سطح پر بھارتی جوان ہمراج کو انصاف دلانے کیلئے کیا اقدام کیا ہے۔ درخواست میں ہمراج ہلاکت کیس میں مرکزی حکومت کے اقدامات اور پاکستان کے ساتھ ثقافتی اور کھیلوں کے تعلقات سے روکنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ بھارتی سپریم کورٹ کے جسٹس پی ساتھس وال اور جے ایس کھیھار پر مشتمل دو رکنی بنچ نے مرکزی حکومت کو اس کا جواب داخل کرنے کیلئے چار ہفتے کا وقت دیا ہے۔ سروا مٹر کی طرف سے عوامی مفاد Public Interest Litigation (PIL) کی درخواست میں یہ الزام عائد کیا گیا کہ پاکستانی فوج کے ہاتھوں بھارتی فوجی کی ہلاکت جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی ہے۔ پٹیشن میں مرکزی حکومت کو ہدایت دینے کی درخواست کی گئی ہے کہ وہ پاکستان سے بھارتی فوجی جوان ہمراج کا سرواپس کرنے کا مطالبہ کرے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ جب تک ہمراج کا سر حکومت پاکستان واپس نہیں کرتے اس وقت تک پاکستان کے ساتھ تمام تجارتی اور ثقافتی تعلقات ختم کردیئے جائیں۔ عدالت نے پاکستانی فوج سے متعلق اسی طرح کی ایک اور درخواست کے ساتھ اسے یکجا کیا جس میں کارگل میں کیپٹن سہراب کالیا کی پرتشدد ہلاکت کی درخواست میں اس کے والد نے پاکستانی فوج پر الزام لگایا کہ اس کے بیٹے کو جنگی قیدی بنایا گیا اور تین ہفتے بعد اس کی تشدد زدہ لاش واپس کی گئی۔ پاکستان نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے کسی بھی بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی نہیں کی اور نہ ہی کالیا پر کوئی تشدد کیا۔ کالیا کے والد نے سپریم کورٹ سے کہا ہے کہ بھارتی حکومت اس کے بیٹے کے مسئلے کو ہیگ میں عالمی عدالت انصاف میں اٹھائے۔