07 مارچ ، 2013
کراچی … متحدہ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ کیا رینجرز اہلکاروں کے اغواء پر فوج اور رینجرز بے بس ہیں ؟ شہری اپنی حفاظت کیلئے رضا کار ٹیمیں تشکیل دیں۔ رابطہ کمیٹی سے ٹیلی فون پر گفتگو میں الطاف حسین نے کہاہے کہ 18 جون 1991ء کی شب رینجرز کے میجر کلیم 3 رینجرز اہلکاروں کے ساتھ ایجنسیوں کی بنائی ہوئی تنظیم حقیقی کو لے کر لانڈھی میں داخل ہوئے اور ایم کیو ایم لانڈھی سیکٹر پر قبضہ کرلیا اور سیکڑوں کارکنوں کو یرغمال بنالیا۔ اس واقعے کے ایک سال بعد فوج نے کراچی میں آپریشن کلین اپ کیا جس میں متحدہ کے ہزاروں کارکنوں کو بے دردی سے شہید و زخمی کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا جس فوج نے 1992ء کو کراچی میں آپریشن کلین اپ کیا اسی فوج کے افسران و اہلکار لیاری میں اغوا کئے جاتے ہیں اور دوسرے دن ان کی تشدد زدہ لاشیں ملتی ہیں لیکن پوری فوج اس پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے؟ کیا فوج اور اس کا نیم فوجی ادارہ رینجرز دہشت گرد قاتلوں کے سامنے بے بس ہے؟ کیا وہ اس دہشت گردی پر کوئی جرأت مندانہ اقدام اٹھانے میں بے بس ہیں؟ الطاف حسین نے شہریوں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی مدد آپ کے تحت اپنی حفاظت کیلئے رضا کار ٹیمیں تشکیل دیں۔