Time 01 اپریل ، 2025
پاکستان

کراچی میں چنگچی رکشوں کی تعداد میں اضافے سے ٹریفک مسائل بھی بڑھنے لگے

کراچی کی سڑکوں پر ہر سال ہزاروں چنکچی رکشوں کا اضافہ ہورہا ہے جس سے ٹریفک مسائل بھی بڑھ رہے ہیں۔ 

اس وقت شہر میں 36 ہزار سے زائد رجسٹرڈ چنگچی رکشے موجود ہیں جبکہ ٹرانسپورٹ ذرائع بتاتے ہیں کہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔ 

یہ چنگچی رکشے ایک غیر قانونی مگر منظم نظام کے تحت چل رہے ہیں, ہر رکشا ایک مخصوص اڈے کے ماتحت ہوتا ہے جو اس سے روزانہ سیکڑوں روپے وصول کرتا ہے۔ 

شہر میں درجنوں اڈوں سے لی جانے والی رقم کا تخمینہ لگایا جائے تو یہ ہر ہفتے کروڑوں روپے بنتی ہے، تشویش کی بات یہ یہے کہ رقم سرکاری خزانے کے بجائے جنگچی اڈا مافیا اور اس کی سرپرستی کرنے والے اداروں کو جاتی ہے۔

ڈی آئی جی ٹریفک پیر محمد شاہ نے چنگچی کو ٹریفک کے لیے بڑا مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ صرف گزشتہ سال چنگچی رکشوں میں 24 فیصد اضافہ ہوا۔

موٹر وہیکل آرڈیننس کے مطابق کسی بھی روٹ پر چلنے کے لیے ’اسٹیج کیریئیج پرمٹ‘ درکار ہوتا ہے جو اس سواری کو دیا جا سکتا ہے جس میں ڈرائیور کے علاوہ 6 سے زائد مسافروں کے سفر کرنے کی جگہ ہو، چنگچی میں کیوں کہ قانونی طور پر ڈرائیور کے علاوہ 4  مسافروں کے سفر کرنے کی جگہ ہوتی ہے لہٰذا یہ پرمٹ انہیں جاری نہیں کیا جاتا۔ 

وزیر ٹرانسپورٹ سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ حکومت ان چنگچی رکشوں کو ریگیولیٹ کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی۔

چنگچی ڈرائیوروں کا کہنا ہے کہ اڈوں کی پشت پناہی کے باعث ٹریفک پولیس کی جانب سے مسائل کا سامنا نہین کرنا پڑتا، یوں چنگچی ڈرائیور نہ تو کم عمر ہونے کی پروا کرتے ہیں، نہ قانونی دستاویزات اپنے ساتھ رکھتے ہیں اور نہ ہی چنگچی اوور لوڈ کرنے سے باز آتے ہیں۔

مزید خبریں :