11 مارچ ، 2013
اسلام آباد… چیف جسٹس پاکستان جسٹس افتخار محمد چودھری نے ریمارکس دیئے ہیں کہ رینٹل پاور کیس میں تحقیقات کیلئے کمیشن کا قیام عدالتی فیصلے پر نظر ثانی کے مترادف ہو گا، راجہ پرویز اشرف کی حد تک عدالتی فیصلہ حتمی ہے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کی درخواست پر سماعت کی جس میں انہوں نے رینٹل پاور کیس میں وفاقی ٹیکس محتسب ڈاکٹر شعیب سڈل کی سربراہی میں آزاد کمیشن تشکیل دینے کی استدعا کی ہے۔ راجہ پرویز اشرف کی طرف سے وسیم سجاد ایڈووکیٹ پیش ہوئے،چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نیب سے تحقیقات کی بجائے کمیشن بنانے کی استدعا کر رہے ہیں، راجہ پرویز اشرف کی نظرثانی درخواست ، واپس لینے کی بنیاد پر خارج ہو چکی ہے اور ان کی حد تک رینٹل پاور کیس کا فیصلہ حتمی ہے، اب عدالت کس قانون کے تحت اپنا فیصلہ تبدیل کرے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ نیب کی ایک رپورٹ کے مطابق وزیراعظم، ملزمان میں سرفہرست ہیں،ایک تفتیشی افسر وفات پا چکا ہے اور نیب پر الزام ہے کہ وہ ملزمان کے خلاف ریفرنس دائر کرنے میں تاخیر کر رہا ہے۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ نیب پر وزیراعظم نے عدم اعتماد کر دیا ، یہ ان کا اپنا ہی ادارہ ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگرآپ ہی نیب پر بھروسہ نہیں کریں گے تو اورکون کرے گا؟ وسیم سجاد ایڈووکیٹ کا کہنا تھاکہ انہیں نیب پر عدم اعتماد نہیں، حکومتی ادارہ ہونے کے باعث کمیشن کے قیام کی استدعا کی، نیب نے راجہ پرویز اشرف کو بے گناہ قرار دے دیا تو کہا جائے گا کہ حکومتی ادارے نے فائدہ پہنچایا۔ وسیم سجاد ایڈووکیٹ نے کہا کہ وزیراعظم کے بارے میں غلط تاثر دیا گیا وہ دور کرانے آئے ہیں۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ تاثر درست کرانا ہے تو فورم سپریم کورٹ نہیں ، کسی کنسلٹنٹ کے پاس جائیں،عدالت نے فیصل صالح حیات ، خواجہ آصف اور چیئرمین نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 18 مارچ تک ملتوی کر دی۔