22 مارچ ، 2013
کراچی …محمد رفیق مانگٹ… امریکی اخبار”وال اسٹریٹ جرنل“لکھتا ہے کہ اوباما انتظامیہ ڈرون پروگرام کا کنٹرول سی آئی آے سے لیکر فوج کو منتقلی کرنے پر غور کررہی ہے۔امریکی انتظامیہ میں اصولی اتفاق رائے ہو چکاہے، تاہم حتمی منظوری صدر اوباما دیں گے۔ منظوری کے باوجود فوج کو منتقلی میں ایک سال کا عرصہ لگے گا۔ تاہم پاکستان میں ڈرون کا کنٹرول سی آئی اے کے ہاتھ ہی رہے گا۔یمن اور صومالیہ میں فوج ڈرون پروگرام کا کنٹرول فوری سنبھال لے گی۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ فوج کے کنٹرول میں آنے کے بعد بھی یہ پروگرام خفیہ ہی رہے گا۔کیپیٹل ہل،سی آئی اے اور کچھ فوجی حلقوں میں ڈرون پروگرام کے کنٹرول کی فوج کومنتقلی تنازع کی صورت اختیار کرچکی ہے۔پاکستان میں ڈرون پروگرام کا کنٹرول سی آئی اے سے فوری نہیں لیاجائے گا، اس کی منتقلی بعد میں ہوگی کیونکہ پاکستان میں آغاز سے ہی سی آئی اے کے ہاتھ میں ڈرون پرگروام کا کنٹرول ہے،تاہم اس مسودے کی منظوری کے فوری بعد ڈرون کا کنٹرول یمن اور صومالیہ میں فوج کے ہاتھ چلا جائے گا۔سی آئی اے کی طرف سے ڈرون پروگرام پاک امریکا تعلقات کا فلیش پوائنٹ بن چکا ہے۔حالیہ سالوں میں پاکستان برملا ڈرون حملوں کے بند کرنے کا مطالبہ کرتا آرہا ہے۔اگرچہ پاکستان نے ابھی تک امریکی ڈرون کے لئے اپنی فضائی حدود صاف رکھی ہے اور افغان سرحد پر قبائلی علاقوں میں ڈہشت گردوں کونشانہ بنانے میں کسی قسم کی رکاوٹ نہیں ڈالی،اوباما نے پاکستان میں بش دور حکومت کے مقابلے میں چھ گنا زیادہ ڈرون حملے کیے ،امریکی وزارت خارجہ کافی عرصے سے ڈرون کے کنٹرول کی فوج کو منتقلی کی حامی تھی۔اس کا موقف تھا کہ فوج کو منتقلی سے پاکستان کے ساتھ سفارتی تعلقات میں بہتری آئے گی۔تاہم سی آئی اے اپنا کنٹرول ترک کرنے کے خلاف مذاحمت کرتی آرہی تھی ۔سی آئی اے کا کہنا تھا کہ یہ منفرد مہارت صرف ان کے پاس ہے۔اخبار کے مطابق ڈرون پروگرام کا کنٹرول سی آئی اے سے فوج کو منتقلی کے متعلق نئی ہدایات جنگ کے بین الاقومی قوانین اور میزبان ممالک کی رضامندی سے تیار کی گئی ہیں۔ڈرون سے متعلقہ مسودہ واضح کرتا ہے کہ یہ اوباما انتظامیہ کے اتفاق رائے سے تشکیل پایا ہے۔امریکی حکام کے مطابق ڈرون پروگرام کا طویل مدتی مستقبل فوج کے ساتھ وابستہ ہے جہاں اس پروگرام کی مضبوط قانونی اور شفافیت کی بنیادیں موجود ہیں۔ڈیموکریٹس اور ری پبلکن کے نزدیک ڈرون پروگرام خفیہ اور ناقابل اعتبار ہے۔اعلیٰ دفاعی حکام کے مطابق فوج کے ہاتھ ڈرون پروگرام دینے سے اس پر آپریشنل پابندیاں عائد ہوں گی۔انسانی حقوق تنظیمیں اس منتقلی کو ناکافی قرار دیتی ہیں اور ان کا مطالبہ ہے کہ اسے بین الاقوامی ضابطوں کے مطابق کیا جائے۔حالیہ برسوں میں سی آئی اے کے ڈرون پروگرام پرسیاسی ذمہ داری میں اضافہ ہوا۔فوج کو ڈرون حملوں کی منتقلی کا مسودہ صدر کی ہدایت پر تیار کیا گیا۔نئے ضابطوں کے مطابق سی آئی اے فوری اس پروگرام کو ترک نہیں کرے گی لیکن بتدریج وہ فوج کو انٹیلی جنس فراہمی کے کام کی طرف جائے گی۔سی آئی اے کے نئے سربراہ ڈرون پروگرام کا کنٹرول فوج کے ہاتھ دینے کے حامی ہیں۔ امریکی اخبار”واشنگٹن پوسٹ“ کے مطابق وائٹ ہاوٴس کے پینل نے ایک خفیہ رپورٹ میں اوباما کو خبردار کیا ہے کہ امریکی خفیہ ایجنسیاں چین،مشرق وسطیٰ اور دیگر قومی سلامی فلیش پوائنٹ پر مناسب توجہ نہیں دے رہی اور اس کی بڑی وجہ ان کا فوجی آپریشن او رڈرون پروگرام پر توجہ دینا ہے۔پینل کا کہنا ہے کہ ایک دہائی کے تنازعات سے سی آئی اے،نیشنل سیکورٹی ایجنسی اور دیگر خفیہ ایجنسیوں کی کارکردگی متاثر ہوئی ہے۔وائٹ ہاوٴس ڈرون کا کنٹرول محکمہ دفاع کو کنٹرول دینے اور اس میں سی آئی اے کے کردار کو کم کرنے پر غور کررہا ہے۔اگرچہ حکام کے مطابق اس تبدیلی میں ایک سال کا عرصہ لگے گا اور اس تبدیلی میں سی آئی اے کا پاکستان ڈرون پروگرام غالباً شامل نہیں۔