10 اپریل ، 2013
اسلام آباد… چیف جسٹس افتخار محمدچودھری نے کہا ہے کہ عوامی نمائندوں کا کام قانون سازی کرنا ہے۔ترقیاتی فنڈ لینا نہیں ،قومی خزانے سے ایک پیسہ بھی غلط استعمال نہیں کیا جا سکتا ، عدالت کو بتایا جائے کہ کتنے کیسز نیب ، پولیس یا اینٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ کو بھجوائے گئے۔چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں میں اربوں روپے کی خرد برد سے متعلق کیس کی سماعت کر رہا ہے ، درخواست گزار سابق رکن اسمبلی عبدالرحیم زیارت وال کے وکیل نے کہا کہ اکثر کیسز میں اداروں کے بجائے ارکان پارلیمنٹ فنڈز میں خرد برد کرتے ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بلوچستان میں لوگ محرومیوں کا شکار ہیں، لوگوں کو پینے کے لئے پانی اور بخار کی دوا دستیاب نہیں،این ایف سی ایوارڈ میں بلوچستان کو اتنا پیسہ ملا ، وہ کہاں گیا، چیف سیکرٹری نیب کو منصوبوں کی تحقیقات کیلئے کہہ سکتے تھے،ایڈیشنل سیکریٹری بلوچستان نے بتایا کہ ترقیاتی منصوبوں کیلئے 25 کروڑ روپے ہر رکن اسمبلی کو دیے جاتے ہیں ، چیف جسٹس نے کہا کہ بلوچستان میں اتنا پیسہ لگا ہوتا تو آج وہاں خوشحالی ہونی چاہیے تھی۔