پاکستان
07 مئی ، 2013

صدرکی جانب سے حکم امتناع کے باعث سربجیت پھانسی نہ چڑھ سکا!

صدرکی جانب سے حکم امتناع کے باعث سربجیت پھانسی نہ چڑھ سکا!

لاہور…بھارتی دہشت گرد سربجیت سنگھ کو بم دھماکوں کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی تھی اور یکم اپریل 2008 کو صبح ساڑھے 5 بجے پھانسی دینے کی تاریخ مقرر ہوئی، بلیک وارنٹ بھی جاری ہو گئے۔ تاہم صدر مملکت نے پھانسی کے خلاف حکم امتناعی جاری کر دیا۔ جیو نیوز کے نمائندے امین حفیظ کے مطابق سربجیت سنگھ کے بارے میں وزارت داخلہ کی سیکرٹ فائل کی تفصیلات کے مطابق سربجیت نے چار بم دھماکے کئے ، جن میں 18 افراد جاں بحق اور 100 سے زائد زخمی ہوئے۔ بھارتی دہشت گرد کے خلاف قتل اور دہشت گردی کی دفعات کے تحت 1990 میں چار مقدمات درج کئے گئے۔یاد رہے کہ سربجیت سنگھ نے19مئی1990کوانارکلی لاہورکے سینمامیں پہلا دھماکا کیا۔دوسرا چوک نظام آباد میں، تیسرا دہلی گیٹ کے باہر جبکہ چوتھا دھماکا فیصل آباد میں جوس کی ریڑھی پر کیا۔سیکرٹ فائل میں واضح لکھا ہے کہ سربجیت سنگھ نے عدالت کے روبرو چاروں دھماکوں کا اعتراف کیا۔جس پر سیشن کورٹ نے اسے موت کی سزا سنا ئی ۔ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ نے اسکی اپیلیں مسترد کیں۔سربجیت سنگھ نے نو ستمبر 2005کوگورنر پنجاب کے ذریعے صدر مملکت کورحم کی اپیل کی۔ جسے صدر نے19 فروری 2008ء کو مسترد کر دیا۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج لاہور نے سربجیت کی پھانسی کیلئے یکم اپریل 2008کوصبح ساڑھے 5 بجے کا وقت مقرر کر دیا۔ لیکن سربجیت کی درخواست پر صدر نے 19 مارچ 2008ء کو پھانسی کیخلاف 30 دن کے لئے حکم امتناعی جاری کر دیا۔جس میں اس کی موت تک توسیع ہوتی رہی اور اسے پھانسی نہ دی جاسکی۔

مزید خبریں :