پاکستان
31 مئی ، 2013

میاں نواز شریف کا کال کوٹھڑی سے ایوان اقتدار تک کا سفر

میاں نواز شریف کا کال کوٹھڑی سے ایوان اقتدار تک کا سفر

12 اکتوبر 1999 کو فوجی بغاوت کے ذریعے اقتدار سے برطرف کیے گئے میاں نواز شریف ایک بار پھر وزیر اعظم بننے جا رہے ہیں۔1981 میں پنجاب کے وزیر خزانہ کی حیثیت سے سیاسی سفر شروع کرنے والے میاں نواز شریف کا سیاسی کیرئیر کچھ لِڈو کے سانپ اور سیڑھی کے کھیل جیسا ہی رہا۔ جنرل ضیاء الحق کے دور میں 1985 میں وزارت اعلیٰ کی سیڑھی چڑھے ، 1990 میں وزارت عظمیٰ تک سیڑھی مل گئی لیکن صدر غلام اسحاق خان سے ڈسے گئے ،سپریم کورٹ سے حکومت کی بحالی کے باوجود 1993 میں آرمی چیف کی مداخلت نے انہیں استعفیٰ دینے پر مجبور کر دیا۔دوسری بار 1997 میں بھاری مینڈیٹ لے کر نواز شریف وزیر اعظم بنے لیکن پھر آرمی چیف جنرل جہانگیر کرامت سے اختلافات کے باعث ان کی جگہ ایک جونیئر جنرل ، پرویز مشرف کو آرمی چیف بنا دیا اور 12 اکتوبر 1999 کو اسی سے ڈسے گئے۔ پرویز مشرف کے ڈسے نواز شریف بارہ اکتوبر 1999کو پہلے راولپنڈی پھر ملیر جیل اور اس کے بعد اٹک قلعہ میں قید رکھا گیا۔طیارہ ہائی جیکنگ ،دہشت گردی، اقدام قتل اور بد عنوانی کے الزامات کے تحت میاں نواز شریف کو عمر قید اور 14سال قید کی سزائیں سنا دی گئیں۔ جان بخشی کی سیڑھی ملی کچھ دوست عالمی رہ نماوٴں کی صورت ، اور وہ 10 دسمبر 2000 کو سعودی عرب چلے گئے ۔ سعودی عرب قیام کے دوران نواز شریف نے قرضہ لے کر اسٹیل ملز قائم کی، دو ہزار چار میں ان کے والد میاں شریف کا انتقال ہوا تو بھی جنرل پرویز مشرف نے انہیں پاکستان آنے کی اجاز ت نہ دی۔ نواز شریف نے 2008 کے عام انتخابات سے پہلے لندن میں بے نظیر بھٹو سے میثاق جمہوریت کیا اور پہلی بار 10 ستمبر 2007 کو پاکستان آنے کی کوشش کی لیکن انہیں ایئر پورٹ سے واپس بھجوا دیا گیا۔دوسری بار 25 نومبر 2007 کو لاہور کی سر زمین پر اُترے تو تاریخی استقبال ہوا۔ 2008 کے انتخابات کے بعد پیپلز پارٹی کی مخلوط حکومت میں شامل ہوئے اور مواخذے کا دباوٴ ڈال کر پرویز مشرف کو استعفیٰ دینے پر مجبور کر دیا۔ججز بحالی کے معاملے پر اختلافات کے باعث میاں نواز شریف نے پیپلز پارٹی کی مخلوط حکومت سے علیحدگی اختیار کر لی ۔25 فروری کو سپریم کورٹ نے شریف برادران کو سرکاری عہدے کے لیے نا اہل قرار دیا اور صدر زرادری نے پنجاب میں گورنرراج لگا دیا۔میاں نواز شریف نے چیف جسٹس افتخار محمود چوہدری کی بحالی کے لیے لانگ مارچ کی قیادت کی اور ججز کو بحال کرانے میں کامیاب رہے۔ 2 اپریل 2010 کو اٹھارہویں ترمیم کے ذریعے تیسری بار وزارت عظمیٰ پر پابندی ختم کرائی اور 26 مئی کو سپریم کورٹ نے نواز شریف کو الیکشن لڑنے کے لیے اہل قرار دے دیا۔2013 کے عام انتخابات تک قومی اور عوامی ایشوز پر وفاق میں ایک اچھی اپوزیشن کا کردار دا کیا اور 11 مئی کے عام انتخابات میں بالاخر ایک لمبی عوامی سیڑھی نے میاں نواز شریف کو ایک بار پھر وزارت عظمیٰ کے منصب تک پہنچا دیا۔13 سال 7 ماہ اور 18 دن بعد میاں نواز شریف بطور رکن اسمبلی پارلیمنٹ ہاوٴس میں داخلے کے ساتھ تیسری بار وزیر اعظم بن کر ایک نئی تاریخ بھی رقم کرنے جا رہے ہیں۔14 ماہ کال کوٹھڑی کی قید،6 سال ساڑھے 11 ماہ کی جلا وطنی اور وطن واپسی پر 5 سال 6 ماہ کی سیاسی جدوجہد سے میاں نواز شریف نے کیا کچھ سیکھا، اس کا اندازہ بطور وزیر اعظم ان کے اقدامات سے ہو جائے گا۔

مزید خبریں :