دنیا
19 جون ، 2013

طالبان سے مذاکرات، پاکستان کا کردار کلیدی اور تعمیری ہے، امریکا

طالبان سے مذاکرات، پاکستان کا کردار کلیدی اور تعمیری ہے، امریکا

واشگنٹن … امریکا نے کہا ہے کہ طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے میں پاکستان کا کلیدی اور تعمیری کردار ہے، افغان امن عمل میں پاکستان حقیقی طور پر انتہائی معاون رہا ہے، امید ہے کہ دوحہ میں طالبان کے وفد میں حقانی نیٹ ورک کے نمائندے بھی شامل ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہار اوبامہ انتظامیہ کے سینئر افسروں نے نیوز بریفنگ کے دوران کیا۔ امریکی حکام کے مطابق افغان امن عمل کے نتیجے میں طالبان اور دیگر عسکریت پسند گروپ تین شرائط پوری کریں گے، پہلی یہ کہ وہ القاعدہ سے تعلق توڑیں گے، تشدد ختم کریں گے اور افغان آئین کو تسلیم کریں گے۔ امریکا افغان حکومت پر زور دیتا ہے کہ وہ جلد طالبان سے براہ راست مذاکرات شروع کرے۔ امریکی حکام نے کہا کہ پاکستانی حکومت طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے میں بہت مددگار رہی ہے، ماضی میں پاکستان کے حوالے سے شکوک و شبہات رہے ہیں لیکن حالیہ مہینوں میں اس بات کے شواہد نظر آئے ہیں کہ پاکستان حقیقی طور پر افغان امن عمل میں انتہائی معاون رہا ہے، اور اس نے امن عمل میں طالبان کی شمولیت کیلئے اپنا اثر و رسوخ استعمال کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے رہنما کئی برسوں سے یہ کہتے رہے ہیں اور اسے سمجھتے ہیں کہ افغانستان میں استحکام کے بغیر پاکستان میں استحکام نہیں آسکتا۔ پاکستانی حکام یہ بھی سمجھتے ہیں کہ دونوں ملکوں کی سیکیورٹی کی صورتحال ایک دوسرے سے مربوط ہے، اس لئے امریکا سمجھتا ہے کہ افغان امن عمل میں پاکستان اپنے قومی مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے تعاون کررہا ہے۔ ایک سوال پر امریکی عہدے دار نے کہا کہ دوحہ میں ہونے والے پہلے اجلاس میں ٹھوس اور تفصیلی تبادلہ خیال کے بجائے ایجنڈے کا تبادلہ ہوگا، فریقین ایک دوسرے کو بتائیں گے کہ وہ کن امور پر بات کرنا چاہتے ہیں، اس کے بعد اجلاس ملتوی ہوجائے گا اور اگلا اجلاس ایک یا دو ہفتے بعد ہوگا۔ ایک بات جو امریکا ابتداء میں ہی اٹھائے گا وہ یہ ہے کہ طالبان القاعدہ سے کب اور کیسے تعلقات ختم کریں گے۔ امریکی حکام کا کہنا تھا کہ حقانی نیٹ ورک طالبان تحریک کا ایک خطرناک حصہ ہے، امید ہے کہ دوحہ میں طالبان کے سیاسی وفد میں حقانی نیٹ ورک کے نمائندے بھی شامل ہوں گے۔

مزید خبریں :