08 اکتوبر ، 2013
مظفر آباد…8 اکتوبرکے زلزلے کو8 سال گزرچکے لیکن متاثرین آج بھی تعمیرنوکے منتظر ہیں۔ نیو بالا کوٹ سٹی اب بھی سیاست کی نذر ہے اور متاثرین 5سال سے اس منصوبے کی تکمیل کے منتظرہیں۔ حکومت نے تعمیرنوکیلئے کیااعلانات کیے تھے؟ اوران پر کیوں عمل درآمدکیوں نہ ہوسکا؟ سال 2005ء ۔ 8 اکتوبر۔ 8 بج کر 52 منٹ پر۔ آزادکشمیر، بالاکوٹ سمیت دیگرعلاقوں میں زلزلے نے قیامت ڈھادی۔ 75 ہزار افراداپنے پیاروں سے بچھڑے۔ ہزاروں عمارتیں زمین بوس ہوگئیں۔ حکومت کی طرف سے تعمیرنوکے بڑے اعلانات سامنے آئے لیکن 5سال گزربھی گئے، متاثرین کے ساتھ کیے گئے وعدے ایفانہ ہوسکے۔ ساڑھے 14 ہزار ترقیاتی منصوبوں میں سے صرف ساڑھے 9 ہزار ہی مکمل ہوسکے۔ بڑے شہروں مظفر آباد ، باغ اور راولاکوٹ میں تو کام 70 فی صد تک مکمل ہوا تاہم بالاکوٹ نیو سٹی منصوبے پر 20 سے 30 فیصدکام ہی ہوسکا ہے۔ ایراحکام کہتے ہیں کہ انہیں کام ہی نہیں کرنے دیاجارہا۔ ایرا حکام کے مطابق عالمی برادری نے تواپنے وعدے پورے کردیے لیکن حکومتوں کی طرف سے فنڈزکاحصول مسئلہ ہی رہا۔ ڈائریکٹر جنرل پلاننگ ایرابریگیڈئر (ر) پرویزنیازی کا کہنا ہے کہ فنڈنگ کی قلت کی وجہ سے کام مکمل نہیں ہو پا رہے۔ ایرا حکام کا کہنا ہے کہ 8 سال گزرنے کے باوجود بھی تعمیر نو کے کام مکمل کرنے کے لیے مزید 70 ارب روپے ضرورت ہے۔ اگر یہ رقم دو سال میں مل جائے تو 2سے 3سال میں کام مکمل ہوسکتا ہے اگر موجودہ رفتار سے کام چلتا رہا تو یہ آئندہ 7 سے 10 بھی لگ سکتے ہیں۔