07 جنوری ، 2014
اسلام آباد…بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیرمیں 330میگاواٹ کے کشن گنگا منصوبے پر عالمی ثالثی عدالت کا فیصلہ توآ گیا لیکن نئی بحث یہ شروع ہوئی کہ جیتا کون ؟پاکستان یابھارت ؟آبی امور کے ماہر پروفیسر جان بریسکو کا کہنا ہے کہ پاکستان فائدے میں رہالیکن یہ معاملہ ہاریاجیت کانہیں۔ اب کرناکیاچاہئے؟آبی امور کے ماہر اور ہاورڈ ڈ یونیورسٹی کے پروفیسر جان بریسکو کہتے ہیں کہ کشن گنگا منصوبے پر عالمی ثالثی عدالت کے فیصلے کوہاراورجیت کے تناظرمیں نہ دیکھاجائے، دراصل دونوں ممالک کے درمیان آبی امور بہتر طریقے سے چلانے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔ بھارت کو کشن گنگا کی تعمیر کی اجازت ضرورملی لیکن مشروط۔ 1960ء کا سندھ طاس معاہدہ بڑا واضح ہے، جو خصوصاً اسی سے متعلق ہے کہ پاکستان کی طرف کوئی پن بجلی منصوبہ نہ بنایا گیا ہو تو بھارت مغربی دریاوٴں پر منصوبہ بنا سکتا ہے، جب بھارت نے کشن گنگا شروع کیا تو اس وقت نیلم جہلم منصوبہ نہیں تھا، تو عدالت نے بھارت کو کشن گنگا کی اجازت دے دی، یہ بھارت کیلئے مثبت ہے تاھم پاکستان کیلئے اتنا منفی بھی نہیں، نیلم جہلم کی پیداوار 10فیصد گرے گی عدالت نے بھارت کو بھی بڑا ہی واضح طور پر اس منصوبے کی تعمیر کے دوران low gates لگانے سے بھی منع کیا ہے جس کا فائدہ پاکستان کو پہنچے گا۔ پروفیسر جان کا کہنا تھا کہ پاکستان فیصلے کوبنیاد بناکر مشرقی دریاوٴں راوی اور ستلج کیلئے بھی پانی کے بہاوٴ کا مطالبہ کر سکتا ہے۔ کشن گنگا میں انوائرنمنٹل فلوز (پانی کے بہاوٴ) سے متعلق پاکستان نے 20سے 40کیوبک میٹر فی سیکنڈ کا مطالبہ کیا تھا جبکہ بھارت چار کیوبک میٹر دینا چاہتا تھا جبکہ عالمی ثالثی عدالت نے 9کیوبک میٹر فی سیکنڈ کا حکم دیا، جو پاکستان کیلئے فائدہ مند ہے۔ عدالت نے انوائرنمنٹل فلوز کو سندھ طاس معاہدے کے فریم ورک کا ضروری حصہ بنا دیا ہے، میں کو ئی وکیل تو نہیں لیکن میری نظر میں پاکستان اسے بنیاد بنا کر بھارت سے ستلج اور راوی میں بھی ایسے ہی بہاوٴ کی سہولت کا مطالبہ کر سکتا ہے، جو کئی سال سے بند پڑے ہیں۔ پروفیسر جان بریسکو کا کہنا ہے کہ پاکستان نے پن بجلی منصوبو ں کی تعمیر میں بہت دیر کردی ہے اوراب کشن گنگا کے معاملے کو دفن کرتے ہوئے اپنی توجہ آبی ذخائر کی تعمیرپرمرکوزکرے۔ بھارتی منصوبوں پر تنقید پاکستان کا جائز قانونی حق ضرور ہے تاہم میرے خیال میں پاکستان کو چاہئے کہ اب کشن گنگا کو بھول کر اس کیلئے بڑا چیلنج یہ ہے کہ بڑے منصوبوں کی تعمیر کیلئے صوبوں کو راضی کرے اور ان کی تعمیر کیلئے سرمایہ کار ڈھونڈے نہ کہ سندہ پنجاب سے اور پنجاب سندھ سے لڑے، پاکستان کو بطور قوم وہ کام کرنے کی ضرورت ہے جو سب کیلئے اچھا ہے، کشن گنگا سے نیلم جہلم منصوبہ متاثر ہونے سے متعلق پاکستان کی تنقید جزوی طور پر درست ہے، مگر اس میں پاکستان کا اپنا ہی قصور ہے، اس نے بڑی دیر کردی۔ جب تربیلا لگا تو اس وقت ہر دس سال بعد ایسا ایک منصوبہ لگانے کا پلان تھا، جو 80، 90، 2000اور 2010تک چار منصوبے لگنے تھے ایک بھی نہ لگا، اس میں بھارت کا قصور نہیں پاکستان کی اپنی ہی نا اہلی ہے۔ اس سوال پر کہ کیا پاکستان اوربھارت کو مشترکہ پن بجلی منصوبیشروع کرنے چاہئیں؟ پروفیسر جان بریسکو نے کہاکہ افسوس ناک بات یہ ہے کہ دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات زیادہ اچھے نہیں تاہم کشن گنگا ڈیم کے بارے میں عالمی ثالثی عدالت کا فیصلہ برصغیر میں اعتماد سازی کی فضا پیدا کرے گا۔