24 جنوری ، 2014
اسلام آباد…تیل کی درآمد کے لیے مقامی مارکیٹ کے بجائے بیرون ملک سے ڈالر خریدے جانے کا انکشاف ہوگیا۔دیگر ممالک سے 55کروڑ ڈالر کا بند وبست کرکے پی ایس او تیل مصنوعات درآمد کررہا ہے۔ خریدے گئے ڈالر پر سود کی شرح تقریباً 6فیصد ہے۔ ملک میں روپے کی قدر کو مستحکم رکھنے کے لیے بیرون ملک سے ڈالر خرید کر تیل مصنوعات درآمد کی جارہی ہیں۔ ابتدائی اندازے کے مطابق پی ایس او اپنی 25فیصد تیل درآمدات کی ادائیگیاں باہر سے خریدے گئے ڈالر سے کررہا ہے۔ منصوبے کے تحت ملٹی نیشنل بینکس کو روپے دے کر باہر سے ڈالر منگوائے جارہے ہیں جن پر تقریباً 6فیصد سود ہے۔ اس طرح خریدی گئی تیل مصنوعات 6فیصد تک مہنگی ہوسکتی ہیں۔ طریقہ کار سے ڈالرز کی مقامی مارکیٹ میں کمی پر قابو پایا گیا اور زرمبادلہ ذخائر میں کمی روکنے میں بھی کافی مدد ملی۔ تاہم بینکنگ ذرائع کے مطابق اس قرض کی واپسی کے لیے مقامی مارکیٹ سے ہی سود سمیت ڈالر حاصل کرنے پڑیں گے۔ انڈسٹری ذرائع کے مطابق تیل امپورٹ کیلئے تقریبا 54 کروڑ ڈالرز کا انتظام کیا جارہا ہے اور اگر صورتحال یہی رہی تو پورے سال تقریباً 2 ارب ڈالر منگوائے جانے کا منصوبہ ہے۔ دوسری جانب سیکریٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود کا کہنا تھا کہ یہ قرض 50 کروڑ ڈالر سے زیادہ نہیں ہوگا کیونکہ مارچ سے پاکستان میں ڈالرز کی آمد میں تیزی آنے کے بعد اس کی ضرورت نہیں رہے گی۔