پاکستان
10 فروری ، 2014

گیس لائنیں اڑانے کا سلسلہ کئی برس سے جاری، زیادہ تر بلوچستان نشانہ بنا

گیس لائنیں اڑانے کا سلسلہ کئی برس سے جاری، زیادہ تر بلوچستان نشانہ بنا

کوئٹہ…گیس پائپ لائنوں کو دھماکا خیز مواد سے نشانہ بنانے کا سلسلہ گزشتہ کئی برسوں سے جاری ہے اور صوبہ بلوچستان میں اس کے زیادہ تر واقعات ہوئے ہیں۔ دہشت گرد عوام کو سہولت پہنچانے کے لئے تیار کئے گئے حکومتی انفراسٹرکچر کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں اور گیس پائپ لائنیں ان کا آسان ہدف ہیں جس کی وجہ ان کا کم آبادی اور دور دراز علاقوں سے گزرنا ہے۔ اس وقت ہم جہاں موجود ہیں یہ پنجاب کے ضلع رحیم یار خان کا وہ علاقہ ہے جہاں دہشت گردوں نے گیس پائپ لائنوں کو دھماکے سے اڑایا ہے جبکہ ایسا ہی ایک اور واقعہ سندھ بلوچستان کے سرحدی علاقے کشمور میں بھی پیش آیا ہے۔ یہ تمام واقعات اٍْسی سلسلے کی کڑی ہیں جس کا نشانہ زیادہ تر بلوچستان بن رہا ہے۔ دستیاب اعداد وشمار کے مطابق 2000ء سے 2014ء تک بلوچستان اور اس سے ملحقہ پنجاب اور سندھ کے سرحدی علاقوں میں اس نوعیت کے تقریباً 451واقعات ہوچکے ہیں۔ ان واقعات میں سب سے زیادہ نشانہ ڈیرہ بگٹی بنا ہے جہاں گیس پائپ لائنوں کو 408 بار نشانہ بنایا گیا۔ ڈیرہ اللہ یار میں 9بار، جعفر آباد میں 8بار، بولان، مستونگ، ڈھاڈر میں 5، 5بار، ڈیرہ مراد جمالی میں 3بار، نصیر آباد میں 2بار جبکہ حالیہ واقعے کو شامل کرنے کے بعد کشمور میں گیس پائپ لائنز کو دھماکہ خیز مواد سے اڑانے کے 2واقعات ہوئے ہیں۔ ان کے علاوہ سبی، کچھی اور مچھ میں بھی ایک ایک بار گیس پائپ لائنز کو دھماکا خیز مواد سے تباہ کیا گیا ہے۔ اگر ان واقعات کا سالانہ بنیادوں پر جائزہ لیا جائے تو 2008ء میں بلوچستان اور اس سے ملحقہ دوسرے صوبوں کے سرحدی علاقوں میں اس نوعیت کے 31 واقعات ہوئے، 2009ء میں 29واقعات، 2010ء میں 3، 2011ء میں 52، 2012ء میں 24، 2013ء میں 10 جبکہ رواں سال حالیہ واقعات کو شامل کرنے بعد اس نوعیت کے 7واقعات ہوچکے ہیں۔

مزید خبریں :