14 فروری ، 2014
پشاور…دہشت گردی کے لئے خودکش حملوں کا ذکرتوبہت سنتے آئے تھے لیکن اب توخیبرپختونخوا اورفاٹا میں توان حملوں کے لئے خودکش خریدے بھی جاسکتے ہیں۔یہ انکشاف کسی عام شخص نے نہیں آئی جی پی خیبر پختونخوا ناصر خان درانی نے کیا ہے۔پشاورمیں چند روز قبل ایک گھرکے باہرہونے والے خودکش حملے کی تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ اس واقعے میں مارے جانیوالے خودکش کوپیسوں کے بدلے خریدا گیاتھا اورایسا کیاان لوگوں نے جواسے عیسی گڑھی میں اپنے مخالفین کونشانہ بنانے کے لئے خرید کرلائے تھے، اوراسے انہوں نے اپنے مخالفین کے رشتے داروں کواڑاناتھا۔ لیکن ان کی بدقسمتی یہ ہوئی کہ وہ خود اس کا نشانہ بن گئے۔ ابتدائی تفتیش کے دوران ہی دو گرفتار لوگوں نے اپنے اس منصوبے کا انکشاف کیا۔ انسپکٹر جنرل خیبر پختونخوا پولیس ناصر خان درانی نے جیو نیوز کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں بتایا کہ 10 فروری کو عیسی خان گڑھی میں خریدے گئے خودکش نے حملہ کیا۔آئی جی پی ناصر درانی کے مطابق دہشتگردی کے ایک واقعے کی تحقیقات مکمل ہونے میں دو سے تین ماہ لگ جاتے ہیں۔ ستمبر2013 میں ہونے والے چرچ حملے، قصہ خوانی بازار دھماکہ اورسرکاری بس دھماکے کے ملزم گرفتار کرلئے گئے ہیں۔ جنھوں نے اعتراف جرم بھی کیا ہے۔