21 فروری ، 2014
ملتان…کبھی کبھی، راہ چلتے سڑک کنارے ایسے انوکھے کردار ملتے ہیں جو لوگوں کی توجہ اپنی طرف کھینچ لیتے ہیں۔ زندگی میں پیش آنے والا کوئی ایک واقعہ کسی پر کیا اثر ڈالتا ہے اس کا اندازہ ایسے ہی ایک کردار سے ملنے کے بعد ہوتا ہے۔ آپ نے ڈاکٹرز تو بہت سے دیکھے ہوں گے اور مختلف بیماریوں کے علاج کے اسپتال بھی ، لیکن کیا کھبی بیمار جوتوں کی مرمت کا اسپتال دیکھا ہے؟ ملتان کے شیر شاہ روڈ پر جوتوں کی مرمت کے کام سے وابستہ ، ماہر خالد وہ شخص ہے جس نے اپنے پیشے کو ایک نئے نام اور انداز سے متعارف کرانے کی کوشش کی ہے ، ان کی دکان پر لگے تشہیری بورڈ کو دیکھیں جس پر لکھا ہے زخمی جوتوں کا اسپتال، ڈاکٹر خالد ایم۔ بی۔ بی۔ ایف فرام یو۔ ایس۔ ایاپنے نام کے ساتھ ڈاکٹر ، ڈگری اور تعلیمی قابلیت کی تشہیر بھی خالد نے خوب کی ہے اور پھر اس کی تفصیل بتانے سے بھی وہ گریز نہیں کرتے۔ خالد کاکہنا ہے کہ ایم۔ بی۔ بی ایف لکھوا نے کامطلب ہے میٹرک بار بار فیل۔خالد کی دکان پر لگے تشہیری بورڈ پر لفظ ڈاکٹر لکھا دیکھ کر یہ لگتا ہے کہ اس نے لوگوں کی توجہ حاصل کرنے کی کوشش کی ہے لیکن صرف یہی نہیں اس کے پیچھے ایک اور وجہ بھی ہے۔انہوں نے بتایا کہ میرا بیٹا دو سال کا تھا وہ بیمار ہو گیا میں جس ڈاکٹر کے پاس بھی گیا انہوں نے زیادہ سے زیادہ فیس کی کوشش کی اور میرا بچہ بچ نہیں سکا، بچہ فوت ہو گیا، میں نے اس غصے میں خود کو ڈاکٹر ظاہر کر دیا۔خالد کو لوگوں کے صرف جوتے مرمت یا پالش کرنے میں ہی مہارت حاصل نہیں بلکہ اسے تو کچھ جادوگری بھی آتی ہے اور اپنے اس فن کا اظہار وہ دکان پر آنے والے گاہکوں کے سامنے بھی کرتا رہتا ہے۔ خالد نے غربت میں بھی اپنی زندہ دلی اور امید کو مرنے نہیں دیا ،اس کی خواہش یہ ہے کہ اس نے جو مشکل وقت دیکھا ہے وہ اس کے بچے نہ دیکھیں۔