03 مارچ ، 2014
اسلام آباد …مولانا سمیع الحق نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں دہشت گردی امن دشمن قوتوں کی کارستانی ہے۔ عمران خان کہتے ہیں کہ حکومت،سیکیورٹی فورسز اور طالبان کو مل کر ان قوتوں کی شناخت کرنا ہوگی جو پاکستان میں امن نہیں چاہتیں۔مولانا سمیع الحق سعودی عرب سے اسلام آباد پہنچے تو اسلام آباد کچہری میں دہشت گردی کا افسوسناک واقعہ ہو چکا تھا۔ سمیع الحق کا کہنا ہے کہ اس سانحہ کی طالبان نے بھی مذمت کی ہے، ایک مہینے کی جنگ بندی کا وقت غنیمت ہے، کل یا پرسوں حکومتی کمیٹی سے ملاقات ہوجائے گی۔ مولانا سمیع الحق نے حکومت سے امن مذاکراتی عمل آگے بڑھانے کے لیے 3مطالبات بھی پیش کیے، پہلا مطالبہ یہ ہے کہ حکومت طالبان کے بے گناہ بچوں، خواتین اور بوڑھوں کی فوری رہا کرے۔ دوسرا مطالبہ ہے کہ فریقین قیدیوں کی حفاظت یقینی بنائیں، تیسرا مطالبہ ہے کہ فریقین پیس زون قائم کریں تا کہ مذاکرات کے دوران آسانی سے آنا جانا اور طالبان اور حکومتی نمائندوں کی ملاقاتیں ممکن ہو سکیں۔ رکن طالبان رابطہ کار کمیٹیمولانا سمیع الحق کا کہنا ہے کہ طالبان تخریبی واقعات سے برأت کا اعلان کریں، حکومت اور ایجنسیاں بھی بغیر تحقیق کے کارروائیوں کو طالبان کے کھاتے میں نہ ڈالیں۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ امریکا نہیں چاہتا کہ پاکستان میں امن ہو، شمالی وزیرستان میں آپریشن ہونے جا رہا تھا، شکر ہے رک گیا، ایسا ہوتا توبڑے پیمانے پر ہلاکتیں اور نقل مکانی ہوتی جس سے دہشت گردی بڑھ جاتی، مذاکرات سے پتہ چل جائے گا کہ کون امن نہیں چاہتا۔ چیئرمین تحریک انصافعمران خان کہتے ہیں کہ حکومت کو اپنی سیکیورٹی فورسز کو اور طالبان کو مل کر ان لوگوں کو آئسولیٹ کرنا چاہئے جو کہ فارن بیکڈ ہیں جو چاہتے ہیں پاکستان تباہ ہو، دہشت گردی ہو، ان کو علیحدہ کریں۔ جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کہتے ہیں کہ کل تک حکومت کی جانب سے یقین دلایا جارہا تھا کہ اسلام آباد محفوظ شہر ہے، پھر طالبان نے بھی جنگ بندی کا اعلان کر دیا مگر اس سب کے باوجود اتنا بڑاواقعہ ہونا تشویشناک ہے، اس حوالے سے جہاں حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے وہیں طالبان کو بھی ایکشن لینا چاہیئے کہ ان کے اعلان کو سبوتاژ کیا گیا ہے۔ طالبان کمیٹی کے کوآرڈی نیٹر یوسف شاہ کا کہنا ہے کہ اسلام آباد واقعے میں تیسری یا چوتھی ملک دشمن قوت ملوث ہوسکتی ہے۔ کوآرڈی نیٹرطالبان کمیٹیمولانا یوسف شاہ کا کہنا ہے کہ میں نے رابطہ کیا ہے، طالبان نے کہا کہ معاہدے کی خلاف ورزی شریعت کی خلاف ورزی ہوگی، ہم شریعت کی خلاف ورزی نہیں کریں گے۔ طالبان کمیٹی نے توقع ظاہر کی ہے کہ اسلام آباد میں دہشت گردی کے واقعے سے امن عمل متاثر نہیں ہوگا اورحکومت اور طالبان کے براہ راست مذاکرات جلد ممکن ہوسکیں گے۔