28 اپریل ، 2014
کراچی…کراچی کی کچھ فلار ملز اور محکمہ خوارک کے درمیان تو تو میں میں کا سلسلہ جاری ہے،صوبے میں گندم کی بمپر فصل ہونے کے باوجود عوام کوسستا آٹا میسر نہ ہوسکا۔شہر کے فلار ملرز کہتے ہیں کہ وہ ایک ہفتے سے ہڑتال پر ہیں۔ہڑتال کے باجود کچھ ملیں گندم کیوں پیس رہی ہیں؟کیا مطالبات پر سب ملرز متفق نہیں ہیں ؟یہ وہ سوالات ہیں جن کا شہر کی فلار ملز ایسوسی ایشن جوابدہ ہے کیونکہ مارکیٹ میں غیر یقینی صورتحال پیدا ہونے سے گندم کی نئی فصل آنے کے باوجود عوام کو آٹے کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ نہ مل سکا۔ محکمہ خوراک کہتا ہے کہ شہر کی کچھ ملوں نے اندرون سندھ سے گندم کی رسد میں مشکلات کو جواز بنا کرگزشتہ تقریبا ایک ہفتے سے ہڑتال کر رکھی ہے۔وزیر خوراک جام مہتاب کا کہنا ہے کہ شہر کی تمام ملیں بند نہیں ہیں۔ 30 ملوں میں گندم کی پسائی جاری ہے اور اسی وجہ سے مارکیٹ میں آٹے کی قلت نہیں ہے۔صوبائی وزیر خوراک کا کہنا ہے کہ جو ملرز محکمہ خوراک کے حکام پر رشوت لینے کا الزام لگارہے ہیں دراصل یہ خود منافع خوری کرنا چاہتے ہیں اور ہڑتال کر رہے ہیں۔انھوں نے مزید کہا کہ حکومت نے آٹے کی قیمت رواں ماہ کے آغاز پر 37 روپے 50 پیسے فی کلو طے کی تھی اور ملرز ہڑتال کرنے سے پہلے ہی اسے دو روپے مہنگا کرکے بیچ رہے تھے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ملرز اور محکمہ خوراک جلد معاملے کا حل نکالیں کہیں ایسا نہ ہو کہ صورتحال کا فائدہ اٹھا کر منافع خور سرگرم ہوجائیں اور گیہو ں کے ساتھ گھن بھی پس جائے۔