01 مئی ، 2014
اسلام آباد…جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ فضل الرحمن نے کہا ہے کہ اختلاف کے باوجود جمہوریت کی گاڑی چلنی چاہئے۔ملک میں سنجیدہ اقدامات کے ذریعے امن کا راستہ تلاش کیا جائے۔ مولانا فضل الرحمان نے اسلام آباد میں میڈیا کے ساتھ مختلف معاملات پر گفت گو کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کی نام نہاد جنگ سے علیحدگی اور سنجیدہ مذاکرات سے مسائل کا حل تلاش کرنا فوج کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔نہ ہی ہم پاکستان کے اندر طاقت کے استعمال سے مقاصد حاصل کرسکیں گے ،سوائے اس کے کہ ملک اندرونی طور پر کمزور ہوجائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ بعض افراد کو ایک سال بعد صرف چار حلقوں میں دھاندلی کیوں نظر آرہی ہے۔ گزشتہ انتخابات میں الیکشن کمیشن بے بس رہا اور نتائج کی بنیاد دھاندلی تھی۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان کے عوام کو بامقصد اور سنجیدہ سیاست چاہئے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وہ کل تک جیو کے ساتھ کھڑے تھے آج جیوکے خلاف جب دباؤ آیا تو علم بغاوت بلند کردیا اس طرح کے روز روز پینترے تبدیل کرنے کی سیاست اور یوٹرن لینے کی سیاست پاکستان کے عوام کی نمائندگی نہیں کرسکتی۔جے یو آئی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ حکومت سے اصولوں اور نظریات کی بنیاد پراختلافات ہیں۔ مگر کسی کو جمہوریت کی گاڑی پٹڑی سے اتارنے نہیں دیں گے۔اختلاف کے باوجود جنہوریت کی گاڑی چلنی چاہئے اور حکومت کو گرانے کی کوشش کی گئی تو ہم سنبھالا دینے کی کوشش کریں گے۔مولانا فضل الرحمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملک کے لئے کوئی بیرونی ایجنڈہ قابل قبول نہیں،چاہے وہ اعتدال پسند اسلام اور مثالی جمہوریت کے لبادے میں لپٹا ہو۔