31 اگست ، 2014
لندن......متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے ایک مرتبہ پھر حکومت سے دردمندانہ اپیل کی ہے کہ وہ انا پرستی سے گریز کرے اور وزیراعظم نوازشریف خود آگے بڑھ کر نظام، جمہوریت اور قیمتی انسانی جانوںکے تحفظ کیلئے پاکستان عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے رہنماؤں کے پاس جاکر ان سے نتیجہ خیز بات چیت کا آغاز کریں ۔ اپنے خصوصی انٹرویومیں الطاف حسین نے اسلام آباد میں پولیس کی جانب سے پرامن مظاہرین اور صحافیوں پر بہیمانہ تشددکے واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاکہ سیاسی بحران کے خاتمے میں جتنی تاخیر سے کام لیا جائے گا اتنا ہی ملکی معیشت اور قیمتی انسانی جانوں کا نقصان ہوگا، اگر ظلم وبربریت کے مسلسل عمل پر سند ھ اور پاکستان کے عوام کے صبر کاپیمانہ چھلک گیا تو پھر شائد میں بھی انہیں روکنے کے قابل نہیں رہوں گا،پاکستان کے عوام گواہ ہیںکہ موجودہ حکومت کے سابقہ ادوار میں ایم کیوایم کے خلاف آپریشن شروع کیا گیا، سندھ میں جمہوریت کی بساط لپیٹ کر گورنر راج نافذ کیا گیا اور لندن میں منعقدہ اے پی سی میں کھل کرکہا گیا کہ ایم کیوایم سے کوئی بات نہیں کی جائے گی، اس کے باوجود ہم نے انا کامسئلہ نہیں بنایا اور حکومت اور اپوزیشن جماعتوںکے مابین سیاسی اختلافات بات چیت کے ذریعہ حل کرانے کی کوششیں کیں۔ جب انتخابات کے نتیجہ میں مسلم لیگ (ن) اقتدار میں آئی تو میں نے نہ صرف خیرمقدم کیا بلکہ جمہوریت کے فروغ کیلئے ہرقسم کے تعاون کا یقین بھی دلایا،سانحہ ماڈل ٹاؤن میں شہادتوں کے بعد میں نے ڈاکٹر طاہرالقادری اور حکومت دونوں کو سمجھانے کی کوشش کی کہ نظام کو بچانے کیلئے افہام وتفہیم اورمذاکرات کا راستہ اختیارکیا جائے۔ میری ہمیشہ سے کوشش رہی کہ ملک میں امن وامان کی صورتحال برقراررہے اور جوبھی تبدیلی آئے وہ آئین اور جمہوریت کے دائرے میں آئے ، اس سلسلے میں ، میں نے متعدد تجاویز بھی حکومت کے سامنے رکھیں لیکن افسوس کہ حکومت نے سیاسی معاملات کے حل کیلئے غیرجمہوری طریقہ اختیار کرتے ہوئے مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال کیا اور مذاکرات کا عمل تعطل کا شکار ہوگیا،میں نے حکومتی نمائندوں سے فریاد کی کہ حکمراں جماعت کا ایک گروپ ڈاکٹر طاہرالقادری اور دوسرا عمران خان کے پاس جاکر مذاکرات کا آغاز کرے اور اس وقت تک نہ اٹھے جب تک کہ مسئلہ افہام وتفہیم سے حل نہ ہوجائے مگر ایسا نہ ہوا۔ گزشتہ روز اور اس سے قبل بھی میں نے وزیراعظم کا نام لیکر کہاکہ آپ بڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے بات چیت کا سلسلہ دوبارہ شروع کریں ، اگرعمران خان اور ڈاکٹر طاہرالقادری ناراض ہیں اورآپ کے پاس نہیں آتے تو آپ خود ان کے کنٹینر میں جاکر مذاکرات کریں اور بات چیت سے مسئلہ حل کریں۔ انہوںنے کہاکہ گزشتہ روزکی کارروائی میں خواتین اور معصوم بچوںسمیت سینکڑوں افراد شدید زخمی ہوئے جن میں سے بعض کی حالت نازک بتائی جاتی ہے ۔ اس ظلم وبربریت کے خلاف ایم کیوایم نے کسی قسم کی ہڑتال یا احتجاجی مظاہرے کے بجائے یوم سوگ کا اعلان کیالیکن افسوس کہ آج پولیس کی جانب سے صحافیوں کو بھی بہیمانہ تشدد اور بربریت کا نشانہ بنایا گیااور صحافیوں کو ان کی گاڑیوں سے اتار کران پر تشدد کیا گیا، اگر اس عمل کو جمہوریت کہتے ہیں تو میں سمجھتا ہوں کہ کسی بھی مہذب ملک میں جمہوریت کا یہ اندازنہیں ہوتا۔ الطاف حسین نے ایک مرتبہ پھر حکمرانوں ، پاکستان عوامی تحریک اور پاکستان تحریک انصاف کے سربراہان سے اپیل کی کہ وہ ملک کی بقاء وسلامتی اور قیمتی انسانی جانوں کے تحفظ کیلئے صبروتحمل اور برداشت سے کام لیں اور موجودہ سیاسی بحران کے خاتمے کیلئے بامقصد اور نتیجہ خیز مذاکرات کا آغاز کریں۔