03 ستمبر ، 2014
لندن........متحدہ قومی موومنٹ کے قائدالطاف حسین نے کہا ہے کہ ایم کیوایم ملک میں رائج کرپٹ اور بوسیدہ نظام کا حصہ نہیں بن سکتی ، پارلیمنٹ کامشترکہ اجلاس ایک ڈھونگ اور دکھاوا ہے ، قوم کو اُلو بنانے اور اپنی تقاریر کے جوہر دکھانے کیلئے اور اپنے آپ کو درست ، صحیح اور حق پر ثابت کرنے کیلئے ہے ، ایم کیوایم کے ایم این ایز، ایم پی ایز اورسینیٹرزاپنے استعفے آج رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر ڈاکٹرنصرت کے پاس جمع کرادیں، میں ایک ہفتہ کا ٹائم دونگا ، اگر قومی و صوبائی اسمبلی اورسینیٹ کے ایوانوں نے اپنا طرز عمل صحیح نہیں کیا تو تمام حق پرست اراکین اسمبلی منتخب ایوانوں کو اپنے استعفے پیش کردیں گے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے بدھ ایک انٹرویو میںکیا ۔ الطاف حسین نے کہاکہ ملک گزشتہ کئی مہینوں سے انتہائی تشویشناک صورتحال سے گزر رہا ہے ، وزیراعظم ، اراکین اسمبلی اور وزراء کا انتخاب اسلئے ہوا کرتا ہے کہ وہ ایوانوں میں شرکت کریں لیکن اگر، وزیراعظم اور وفاقی وزراء کی حاضری کا جسٹرڈ منگواکر دیکھ لیاجائے کہ 2013کے انتخابات کے بعد سے لیکر آج ستمبر2014ہوگئی ہے اور یہ سال بھی ختم ہونے کو ہے کتنی مرتبہ وزیراعظم متعلقہ وزراء پانی ، بجلی ، گیس ، معیشت ، صفائی ستھرائی ، ماحولیات ، آلودگی، ایجوکیشن ، ہیلتھ سیکٹر اور دیگر اہم مسائل کے حل کیلئے اور وزیراعظم اور وزراء کتنی مرتبہ ان مقدس ایوانوں میں آئے اور انہوں نے وہاں آکر پارلیمنٹ کے اراکین کے بیان کردہ عوامی مسائل و مشکلات کو سنا؟ اور کیا سنکر اس کا حل پیش کیا ۔ہمارے ہاں انتخابات اور اسمبلیوں کے میلے پر کروڑوں نہیں اربوں روپے کیااسلئے خرچ ہوتے ہیں کہ 70فیصد وہ لوگ جن کا بنیادی مسائل سے ذرا برابر کا نہ تو واسطہ ہے نہ انہیں اس کا کوئی ادراک ہے ، اقتدار مافیا کی ایلیٹ کلاس ایک وراثت کی شکل اختیار کرچکی ہے ، ان کے بیٹوں، بیٹیوںکی ایک دوسرے کے گھر میں شادیاں کی گئی ہیں اور اس نے خاندان کی شکل اختیار کرلی ہے ، اگر یہ انتخابات ان چند خاندانوں کیلئے کرانے ہیں تو پھر الیکشن کمیشن کو سوچنا چاہئے کہ انتخابات کا انعقاد کیا صرف اسلئے ضروری ہے کہ ان کے خاندانوں کی مافیا کے ارکان نسل در نسل اسمبلی کے اراکین بنتے رہیں اور اپنی جائیدادوں ، بنک بیلنس اور پیسے میں اضافہ کرتے رہیں ۔الطاف حسین نے کہاکہ میں دھرنے کی صورتحال گزشتہ کئی عرصے دیکھ رہا ہوں ، بچے بچیاں شہید ، زخمی اور معذور ہورہے ہیں ، عوام کو چلنے پھرنے میں دشواریاں ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ مسئلے کے حل کیلئے ملک میں نہ کوئی آئین ، عدالت اور قانون ہے اور جمہوریت کا تو چھوڑ ہی دیجئے،گولیوں سے مرنے والوں کا مجھے افسوس اور دکھ ہے ہم نے ان کیلئے قرآن خوانی کرائی اور ان کے رہنمائوں سے تعزیت کی لیکن جتنا خون ایم کیوایم نے دیکھا ہے ، جتنا ماورائے عدالت قتل ایم کیوایم کے کارکنان کو کیا گیا ہے کسی اور جماعت اور اس کے لیڈر بھی نہیں دیکھا ہوگا ۔ وہائٹ کالرز والے جمہوریت کا راگ اسلئے الاپتے ہیں کہ فوج حکومت میں نہ آئے اور 5سالوں کے معاہدوں کے کک بیکس اور کمیشن انہیں وصول ہوں اور ان کی کھربوں کی جائیداد میں اضافہ ہوتا جائے ، غریب غریب سے غریب تر ہوجائے ، بے روزگاری کے باعث خود کشی کرے اس سے ان کو کوئی غرض نہیں ، میں نے ایک ماہ میں پوری کوشش کی کہ حکومت اور دھرنا دینے والوں کے درمیان بات چیت کے ذریعے مسئلہ حل ہوجائے ۔اس دوران قومی اسمبلی کے فلورپروزیراعظم اوروزیرداخلہ نے یہ بیان دیاکہ آرمی چیف کی طرف سے یہ پیغام آیاکہ عمران خان اور طاہر القادری چاہتے ہیں کہ فوج مصالحانہ کردار ادا کرے جس کی ان دونوں رہنماؤں نے تردیدکی ۔ اس کے بعد ISPRکا وضاحتی بیان آیاکہ مصالحانہ کرداراداکرنے کیلئے وزیراعظم نے آرمی چیف سے درخواست کی تھی۔ اس صورتحال سے آرمی کاامیج خراب ہوا۔انہوں نے کہاکہ میں آج فیصلہ کروں گا ، کارکنان نے کہا تو فیصلہ آج ہی ہوجائے گا ورنہ فیصلے بعد رابطہ کمیٹی کو ایک ہفتہ کا ٹائم دونگا ، اس کے بعد سینیٹ ، قومی اسمبلی ، صوبائی اسمبلی کے ایوان نے اپنا طرز عمل صحیح نہیں کیا تو تمام حق پرست اراکین اسمبلی منتخب ایوانوں کو اپنے استعفے پیش کردیں گے ۔ انہوں نے ایم کیوایم کے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی اور سینیٹ کے اراکین کو ہدایت کی کہ وہ اپنے اپنے استعفے آج رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر نصرت کو جمع کرادیں ۔ انہوںنے کارکنان سے کہا کہ وہ امن و عامہ کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں ،حالات سے نہ گھبرائیں ۔