06 ستمبر ، 2014
اسلام آباد......وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ گزشتہ روز پارلیمنٹ کےواقعات کو درگزرکرتاہوں،مجھ پرلگائےگئےالزامات میں سےایک فیصدثابت ہوجائےتوسیاست چھوڑدونگا،اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب میں ان کا کہنا ہے کہ کل کی تقریرکوایف آئی آرکےطورپرلیاجائے،ان الزامات کی تحقیقات کسی بھی جج سےکرادی جائیں،جسٹس وجیہہ اورجسٹس طارق کےناموں کوقبول کرونگا۔پریس کانفرنس کے آغاز میں چودھری نثا کا کہنا تھا کہ یہ میری زندگی کی مختصرترین پریس کانفرنس ہوگی، ملاقاتوں کی وجہ سےتاخیر ہو گئی جس کے لئے معزرت کرتا ہوں اور اسی مجبوری کی وجہ سے پریس کانفرنس اس وقت کررہاہوں، پارلیمنٹ کی بحث ایک طرف رہ گئی اورموضوع بحث میں بن گیا، میرےخاندان خصوصاًمیرےبھائی کےبارےمیں جوکہاگیااسکاجواب دینےکاحق ہے، کوئی مجھ پریامیری پارٹی پرحملہ کرےگاتواس کاجواب ضرور آئیگا۔ چودھری نثار نے کہا کہ اپوزیشن کےایک فردنےمجھ پرتنقیدکی اورمیں نےاس کاجواب دیا، موصوف نےسپریم کورٹ سےباہرنکلتےہوئےمیرےخلاف بیان دیا، مجھ سےایک معاملےپرموقف پوچھاگیاتھاجس کاجواب دیاتھا، پارلیمنٹ کےباہرایسی نوک جھونک ہوتی رہتی ہےاسےپارلیمنٹ میں نہیں لایاجاتا۔ چودھری نثار کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں جس طرح میرےخلاف کہاگیااسکی پارلیمنٹ کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی، پیپلزپارٹی یااپوزیشن پرکوئی تنقیدنہیں، وزیراعظم اوروزراکوشش کررہےہیں کہ میں معاملات کوٹھنڈاکروں، میں نےسب کوواضح طورپرکہاکہ ہمیشہ سیاست عزت کےلیےکی ہے، 30سال سےایک پارٹی میں ہوں،اتنی اونچ نیچ دیکھی کہ کئی کتابیں لکھ سکتاہوں، شریف برادران کےسامنےانکاسب سےبڑانقاداورپیچھےسب سےبڑاحمایتی ہوں۔ چودھری نثار کا مزید کہنا تھا کہ 8دفعہ رکن قومی اسمبلی منتخب ہوااور6دفعہ وفاقی وزیربنا، میری غلطیوں میں نیت کی خامی نہیں ہوگی، میراضمیرمیرےمفادکےتابع نہیں ہے، گزشتہ30گھنٹوں میں کرب سےگزراہوں، ایک طرف میری عزت نفس کامعاملہ ہے،مجھ پرکھلےعام الزام لگایاگیا، ایک طرف مجھ سےدرخواست اورمنت کی گئی کہ پارلیمنٹ میں نہ بولوں، ایک طرف عزت نفس اوردوسری طرف پاکستان کامستقبل تھا، وفاقی وزیرنہیں بطوررکن قومی اسمبلی پریس کانفرنس کی اجازت مانگی۔ چودھری نثار نے کہا کہ وزیراعظم سےدرخواست کی کہ ذاتی نوعیت پرپریس کانفرنس کرونگالیکن انھوں نےمنع کردیا، اگرکوئی مرحوم ہوجاتاتھاتوبڑی بڑی دشمنیاں ایک طرف ہوجاتی ہیں، وزیراعظم سےدرخواست کی کہ یاوزارت سےاستعفیٰ دیتاہوں یا3ماہ اسمبلی نہ آؤں۔