02 اکتوبر ، 2014
اسلام آباد............وزیراعظم کی نااہلی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ پولیٹیکل اسٹیبلشمنٹ اور آرمی کے درمیان سیاسی معاملے پر کچھ تو تبادلہ ہوا ہے، معاملے کی تہہ تک پہنچنا بہت ضروری ہے، عوام کا حق ہے کہ ان کی قسمت کا فیصلہ بھی انہیں معلوم ہو، جرح بھی ہوگی اور فیصلہ ہوگا کہ کس نے کیا کہا۔ وزیراعظم کی نااہلی سے متعلق کیس پر سپریم کورٹ میں مزید کارروائی 15اکتوبر کو ہوگی۔ تین رکنی بنچ میں شامل ججز نے ریمارکس دیے ہیں کہ وزیراعظم اور آرمی چیف کے درمیان بات بند کمرے میں ہوئی، تفصیل جاننے کےلیے سب کو بلانا ہوگا، آرمی چیف کا بیان حلفی بھی آنا ضروری ہے، عوام کو حق ہے کہ ان کی قسمت کا فیصلہ انہیں بھی معلوم ہو۔ سپریم کورٹ میں دوران سماعت جسٹس دوست محمد نےتحریک انصاف کے وکیل سے کہا کہ وزیراعظم نے آرمی چیف کو بلایا تھا یانہیں اس بات کی تصدیق یاتردید آرمی چیف کرسکتے ہیں،آرمی چیف کا بیان حلفی آنا ضروری ہے، جس کے بعد جرح بھی ہوتی ہے، آرمی چیف کب پیش ہورہےہیں۔ جسٹس دوست محمد کا یہ بھی کہنا تھاکہ بند دروازوں کی تفصیل کےلیے سب کو بلانا ضروری ہوگا۔ دوران سماعت جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ پولیٹیکل اسٹبلشمنٹ اورآرمی کے درمیان سیاسی معاملے پرکچھ تو تبادلہ ہوا ہے، معاملے کی تہہ تک پہنچنا بہت ضروری ہے۔ جسٹس جواد خواجہ نے تحریک انصاف کے وکیل سے کہا کہ چیئرمین تحریک انصاف بھی تو آرمی چیف سے ملے تھے، بیانات کی بوچھاڑ ہوتی ہے ، عوام کو نہیں پتہ چلتا کہ کون سا درست ہے، بند دروازوں میں کوئی مل کر آتا ہے، وہ کچھ اور بیان دے دیتا ہے،اچھا کیا کہ ہمارے سامنے معاملہ لائے، ساری بات عوام کے سامنے آئے گی، مگرسب باتوں سے پہلے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ ہوگا۔ جسٹس مشیر عالم کا کہنا تھاکہ مجاز عدالت کے سامنے مجرم ثابت نہ ہونے تک کسی رکن اسمبلی پرنااہلیت کا آرٹیکل نافذ نہیں ہوتا۔ جسٹس جواد خواجہ نے تحریک انصاف کے وکیل سے کہا کہ آپ نے عجلت میں درخواست دائر کی لیکن عدالت کو فیصلے میں کوئی جلدی نہیں،اب پٹیشن واپس لینے کی اجازت نہیں دیں گے۔ گوہر نواز سندھ ایڈووکیٹ نے کہا کہ میرے ٹکڑے ٹکڑے بھی ہو جائیں تو پٹیشن واپس نہیں لوں گا۔ اس سے پہلے جب عدالت میں سماعت شروع ہوئی تو گوہر نواز سندھو نے اٹھارویں ترمیم سے پہلے کے آئینی آرٹیکل کے تحت دلائل دیے۔ جس پر عدالت نے انہیں اٹھارویں ترمیم کے بعد کا آئینی مسودہ فراہم کیا، سماعت کے اختتام پر عدالت نے حکم جاری کیا کہ درخواست گزار نے دلائل کے لیے مزید وقت مانگا ہے۔ درخواست گزاراپنی پٹیشن میں کچھ ترامیم کرنا چاہتا ہے۔ جسٹس جواد خواجہ نے کہا کہ سماعت عید قربان کے بعد ہوگی جس پر گوہر نواز سندھ بولے کہ شکر ہے کہ قربانی ہوچکی ہوگی،ہم بچ جائیں گے۔