21 اپریل ، 2012
اسلام آباد … ڈائریکٹر جنرل سول ایوی ایشن اتھارٹی ندیم یوسف زئی نے بھوجا ایئر کے طیارے کے حادثے کو بڑا سانحہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھوجا ایئر لائن کو لائسنس کسی دباوٴ میں نہیں دیا گیا، سی اے اے حفاظتی اقدامات پر کوئی سمجھوتی نہیں کرتی، تحقیقات میں 3 ماہ سے ایک سال لگ سکتا ہے۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی سی اے اے ندیم یوسف زئی کا کہنا ہے حادثے کی اطلاع وزیر اور سیکریٹری دفاع کو فوری طور پر دی گئی، طیارہ حادثے میں 127 افراد جاں بحق ہوئے جن میں عملے کے 5 ارکان اور 122 مسافر شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحقیقات میں تین ماہ سے ایک سال کا عرصہ لگ سکتا ہے، مقامی اور غیر ملکی ماہرین بھی حادثے کی تحقیقات کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ سول ایوی ایشن حفاظتی اقدامات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرتی، تحقیقاتی کے مختلف مراحل ہوتے ہیں، تحقیقاتی سے بہت ساری باتوں کا پتہ چلے گا، ہر طیارے اور پائلٹ کی اپنی اہلیت ہوتی ہے۔ ڈی جی سی اے اے نے صحافیوں کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ وائس ریکارڈر سے لگتا ہے کہ تمام معاملات کنٹرول میں تھے، پائلٹ اور کنٹرول ٹاور کے درمیان معمول کی گفتگو جاری تھی، کنٹرول ٹاور سے طیارے کا آخری رابطہ 6 بجکر 40 منٹ پر ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ طیارہ رن وے سے 6 کلو میٹر دور گرکر تباہ ہوا، یہ حادثہ تاریخ کا بڑا سانحہ ہے۔ ندیم یوسف زئی کا کہنا ہے کہ جاں بحق افرادکی میتیں بلا معاوضہ بھجوائی جارہی ہیں، بھوجا ایئرلائن نے تمام واجبات ادا کردیئے تھے، بھوجا ایئر لائنز کو ہدایت کی ہے کہ قواعد کے مطابق معاملہ حل کریں، بھوجا ایئر لائن کو لائسنس کسی دباوٴ میں نہیں دیا گیا۔